کتاب: فتاویٰ صراط مستقیم - صفحہ 214
(1) {وَأَنَّ هذا صِرَاطِي مُسْتَقِيمًا فَاتَّبِعُوهُ ۖ وَلَا تَتَّبِعُوا السُّبُلَ فَتَفَرَّقَ بِكُمْ عَن سَبِيلِهِ ۚ ذٰلِكُمْ وَصَّاكُم بِهِ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُونَ}(انعام.١٥٣) ’’ اور یہ کہ یہ دین میرا راستہ ہے جو مستقیم ہے سو اس راه پر چلو اور دوسری راہوں پر مت چلو کہ وه راہیں تم کو اللہ کی راه سے جدا کردیں گی۔ اس کا تم کو اللہ تعالیٰ نے تاکیدی حکم دیا ہے تاکہ تم پرہیزگاری اختیار کرو۔‘‘[1] دین کاراستہ شریعت کاراستہ ہےاور اسی راستے پرچلنے ہی میں نجات ہے۔ (2){ وَلَا تَكُونُوا كَالَّذِينَ تَفَرَّقُوا وَاخْتَلَفُوا مِن بَعْدِ مَا جَاءَهُمُ الْبَيِّنَاتُ ۚ وَأُولٰئِكَ لَهُمْ عَذَابٌ عَظِيمٌ} ﴿آل عمران: ١٠٥﴾ ’’تم ان لوگوں کی طرح نہ ہو جانا جنہوں نے اپنے پاس روشن دلیلیں آ جانے کے بعد بھی تفرقہ ڈالا،اور اختلاف کیا،انہیں لوگوں کے لئے بڑا عذاب ہے۔‘‘[2] مذہبی فرقہ بندی توشروع ہوہی گئی تھی کہ طریقت کےنام پر بےشمار سلاسل وجود میں آگئے اورپھر ہرسلسلہ ایک مستقل فرقہ اورجماعت بنتی گئی۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نےتوناجی جماعت کی نشانی یہ بتائی تھی: ماأنا عليه وأصحابى:’’ جس پرمیں ہوں اورمیرےصحابہ..... ۔‘‘ لیکن ہرصاحبِ سلسلہ اورہروہ جماعت جو بیعت کی بنیاد پرکھڑی ہوتی ہے، اسے طرز عمل سےیہ کہہ رہی ہوتی ہے: ما أنا عليه وسلسلتى أوحزبي. یعنی جس پر میں ہوں اورمیرا طریقہ یامیری جماعت۔ چنانچہ اس سلسلے یاجماعت کوچھوڑنے کامطلب ہےکہ گویا وہ شخص اسلام سےخارج ہوگیا ہے۔یہاں مولانا ثناء اللہ امرتسری کاذکر کردہ ایک واقعہ پیش کرتا ہوں جو ان کےجریدہ اہل حدیث 17 مارچ 1924ء میں شائع ہواتھا، لکھتےہیں:
[1] الانعام 6: 153 [2] آل عمران 3: 105