کتاب: فتاویٰ صراط مستقیم - صفحہ 203
گئے تمام اعتراضات کاجواب آگیا ہے۔ مولانا کی بحث میں مندرجہ ذیل نکات نکھر کرسامنے آگئے ہیں: اس حدیث کوبیان کرنےوالی صرف عائشہ رضی اللہ عنہا ہی نہیں بلکہ زید بن ارقم اور چند دوسرے صحابہ بھی ہیں ۔ بخاری اور مسلم رحمۃ اللہ علیہ نےاس حدیث کواپنے مجموعہ احادیث میں جگہ دی ہے، جس سےاس حدیث کی صحت کامرتبہ واضح ہوجاتاہے۔ ضروری نہیں کہ ایک سورت ایک ہی دفعہ نازل ہوبلکہ اسے دوبارہ بھی کسی خاص مقصد کےلیےنازل کیا جاسکتاہے، جیسے معوذتین، پہلے وہ مکہ میں نازل ہوئیں اور جب آپ پرجادو کاواقعہ ہوا تو سحر کےعلاج کےطورپر دوبارہ ان کانزول ہوا۔ سحر کی کئی قسمیں ہیں: حضرت موسیٰ علیہ السلام اور مصر کےجادو گروں کےدرمیان مقابلہ میں سحر کی وہ کیفیت تھی جسے تخییل کہا جاتاہے، یعنی جادو گروں کی رسیاں حرکت نہیں کررہی تھیں بلکہ آنکھوں کوایسا دکھائی دیا جارہاتھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پرجو جادو کیاگیا تھا وہ مرض کی قسم کاتھا، یعنی آپ کوگمان ہوتا تھاکہ آپ اپنی بیویوں کےپاس گئے ہیں(جنسی تعلق کےلیے) لیکن حقیقت میں ایسا نہ تھا۔ انبیاء کومرض لاحق ہوسکتاہے،جیسے ان پرزہر کااثر ہوسکتاہے۔خیبر میں ایک یہودی عورت نےآپ کوزہر آلودہ کھانا کھلانے کی کوشش کی تھی،گوآپ نےاللہ کےبتائے جانےپرنوالہ اگل دیا تھا لیکن زہر اتنا تیز تھاکہ آپ نےمرض موت میں بھی اس بات کا ذکر کیا تھا کہ مجھے اب تک اس زہر کےاثرسےنجات نہیں ملی جوخیبر کی