کتاب: فتاویٰ صراط مستقیم - صفحہ 199
جادوکا کیا جانا محال ہے۔ اولاً : عام طورپراحادیث کومتواتر اور خبرواحد یاآحاد میں تقسیم کیاجاتاہے۔متواتر سےمراد وہ احادیث ہیں جنہیں صحابہ(اورسندکے دیگرراویوں)کی ایک کثیر تعداد نےروایت کیاہے، اتنی تعداد کہ ان کا کسی جھوٹ پر اتفاق کرلینا ناممکن ہو۔ آحاد سےمراد وہ احادیث ہیں جن کے راوی، ایک یا دو یا تین (یا اس سے کچھ زائد) ہوں۔ عام طورپر صرف ایک ہی راوی روایت کررہا ہوتواسےغریب، دو کر رہےہوں تواسےعزیز اور تین یازائد کرررہےہوں تواسے مشہور کہا جاتاہے۔ تمام محدثین کےنزدیک خبرواحد حجت ہے، بشرطیکہ اس میں صحیح یاحسن حدیث کی شرائط پائی جاتی ہوں، یعنی حدیث کی سند راوی سےلے کرنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تک متصل ہو راوی ثقہ اورقابل اعتماد ہو، اچھے حافظے کامالک ہو، اپنے سےزیادہ ثقہ راوی کی اپنے بیان میں مخالفت نہ کررہاہو اور نہ حدیث میں کوئی اورعلت(کمزوری) ہی ہو،جسے محدثین عموماً جان لیتے ہیں۔ تابعین کےزمانےمیں ایک مشہور بزرگ حسن بصری رحمۃ اللہ علیہ گزرےہیں۔ ان کے حلقہ درس میں ایک شخص واصل بن عطاء ان سےاختلاف کرنے کےبعد علیحدہ ہوگیا۔ عربی میں علیحدہ ہونےکےلیے لفظ اعتزال استعمال ہوتاہے،اس لیے واصل بن عطاء اوراس کےماننے والے معتزلہ کہلائے۔انہوں نے سب سے پہلے یہ شوشہ چھوڑا کہ خبرواحد عقائدمیں حجت نہیں،البتہ اعمال وافعال میں حجت ہے۔ اپنی رائے کی بنا پر انہوں نےصحیح احادیث کوبھی ماننے سےانکار کردیا، اگروہ خبرواحد اورکسی عقیدے کی بات ثابت کررہی ہوں۔