کتاب: فتاویٰ صراط مستقیم - صفحہ 196
سید صاحب یہاں نبی اکرم اور بزرگوں کی عظمت اوربزرگی کاذکر کرتےہیں۔بریلوی مولوی صاحبان نےاسے توہین بناڈالا۔سمجھ الٹ جائے تواس کا کوئی علاج نہیں۔ومَن يُضلِلهُ فلا هادى له . اس امر پرتمام مسلمان متفق ہیں کہ نماز خشوع اور انابت سےادا کرنی چاہیے۔ وسوسے اورخیالات نماز میں نقصان پیدا کرتےہیں۔یہی مسئلہ سید صاحب نےذکر فرمایا۔ سید صاحب نےاس کی وضاحت فرمائی کہ ردی اورحقیر چیزوں کا خیال اس لیے زیادہ مضر نہیں کہ ان کی کوئی اہمیت نہیں۔ معزز اورمحبوب چیزیں زیادہ مضر ہیں کہ ان کی عزت اورمحبت دل پرغالب ہوتی ہے۔ آپ ان بریلوی علمائے کرام سے فرمائیں کہ ان کےہاں کیا صورت ہوگی۔ کیاگاؤخر کےتصور سےنماز میں صرف نقص پیدا ہوگا اوربزرگوں کےتصورسےنماز پرکوئی اثر نہیں پڑےگا، یا بریلوی حضرات نماز میں خشوع کی ضرورت ہی نہیں سمجھتے۔ آپ کےہاں کافر، مشرک یہودی، عیسائی، مجوسی کےتصور میں فرق نہیں، سب یکساں ہیں۔ آپ کےسوال کےآخری حصے سےتویہی ظاہر ہوتاہےکہ آپ حضرات مغضوب عليهم اور منعم عليهم،کفار مشرکین اور صالحین سب کےتصور کاجائز سمجھتےہیں۔ اس کےسواآپ کےہاں کوئی چارہ ہی نہیں۔ بہرحال سید صاحب نماز میں خشوع ضروری سمجھتےہیں اورخیالات ووسوسوں میں بھی فرق کرتےہیں۔ بعض زیادہ مضر اوربعض کم۔اور اس میں مقابلہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذاتِ بابرکات اور(معاذاللہ) گاؤخر میں نہیں بلکہ اچھے اوربرے اورمضر اورکم مضروسوسوں میں مقابلہ ہے۔ ایک فقہی نظیر: ذہن کوصاف کرنےکےلیے میں چاہتاہوں آپ فقہائے حنفیہ رحمہم اللہ