کتاب: فتاویٰ صراط مستقیم - صفحہ 194
کراسے دور کردیں گے۔ اللہ تعالیٰ کی ربوبیت اورعزت اس سے متاثر نہیں ہوگی۔
سید صاحب کامقصد یہ ہے: وسوسہ کوئی بھی نماز میں نہ ہی آنا نہ ہی لانا چاہیے لیکن بعض وسوسے نماز میں زیادہ خلل پیدا کریں گےبعض کم۔ صوفیانہ لحاظ سےسید صاحب نےواقعی عجیب نکتہ فرمایا ہےلیکن کندذہن آدمی جواتنی گہرائی تک نہ جاسکے وہ کفر کےفتوے لگانےشروع کردےگا۔ مقابلہ حضرت کی ذاتِ گرامی اورگاؤخرمیں نہیں ۔مقابلہ وسوسے کےنقصان اورمضرت میں ہے۔ ایک شخص کہتاہےکہ گرم لوہا جلانے کےلحاظ سے گرم پانی سےزیادہ مضرہے۔ مقابلہ لوہے اورپانی کی مقدار میں نہیں بلکہ لوہے اورپانی میں گرمی میں تاثیرکا ہوگا۔
سیدصاحب نےاس عمیق اورلطیف بات کو سمجھانے کےلیے متعدد صفحے لکھے ہیں لیکن بریلوی علماء کابغض بھرا ذہن سچی بات سمجھنے میں حائل ہوگیا۔ سید صاحب کی پوری بات سمجھنے کےلیے اگر آپ پسند فرمائیں تواصل کتاب بھیج دوں۔ ممکن ہےاللہ تعالیٰ آپ کاذہن کھول دے۔
سید صاحب نےیہ بھی فرمایا ہےکہ طبائع کےلحاظ سے وسوسے کااثر ہرطبیعت پر مختلف ہوتاہے۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ ایسے بزرگ نماز میں لشکر مرتب فرمالیتے تھے۔ان کی نماز میں، ان کےخشوع میں کوئی اثر نہیں پڑتا، اس لیے بزرگوں اوراہل اللہ کی ریس کرکےعوام کواپنی نماز نہیں خراب کرنی چاہیے۔
سید صاحب نےوسوسے کی دوقسمیں بیان فرمائی ہیں۔
ایک وسوسہ لاعلاج ہے۔ اس کےلیے یاتواللہ سےدعا کرے یاکسی کامل پیرکی صحبت میں کچھ عرصہ گزارے۔
دوسرا قابل علاج ہے۔ اس کاعلاج ذکر فرمایا ہے۔سید صاحب فرماتےہیں :
’’ اورجوکچھ حضرت عمر رضی اللہ عنہ سےمنقول ہےکہ نماز میں سامان لشکر کی تدبیر فرمایا