کتاب: فتاویٰ صراط مستقیم - صفحہ 188
{ وَلَقَدْ آتَيْنَا مُوسَى الْكِتَابَ وَقَفَّيْنَا مِنْ بَعْدِهِ بِالرُّسُلِ وَآتَيْنَا عِيسَى ابْنَ مَرْيَمَ الْبَيِّنَاتِ وَأَيَّدْنَاهُ بِرُوحِ الْقُدُسِ أَفَكُلَّمَا جَاءَكُمْ رَسُولٌ بِمَا لَا تَهْوَى أَنْفُسُكُمُ اسْتَكْبَرْتُمْ فَفَرِيقًا كَذَّبْتُمْ وَفَرِيقًا تَقْتُلُونَ }
’’ اوربےشک ہم نے موسیٰ کوکتاب دی اوراس کےبعد اس کےپیچھے اوررسول بھیجے اورہم نےعیسیٰ ابن مریم کوروشن دلیلیں دیں اورروح القدس سے ان کی تائید کروائی لیکن جب کبھی تمہارے پاس رسول وہ چیز لائے جوتمہاری طبیعتوں کےخلاف تھی، تم نے جھٹ سے تکبر کیا، پھر تم نے بعض کوتوجھٹلایا اوربعض کوقتل کرڈالا۔‘‘[1]
اس اشکال کی وضاحت مولانا امین احسن اصلاحی سےمطلوب تھی جوکہ رسول اور نبی کےدرمیان مذکورہ بالا فرق کےشدومد کےساتھ قائل ہیں لیکن انہوں نے سورہ بقرہ اورسورہ مائدہ کےان دونوں مقامات پرجہاں یہ اشکال پیداہوا ہے، کوئی جواب نہیں دیا ہے۔ میرے ذہن میں اس اشکال کاایک حل آتاہے، جومیں پہلے پیش کرتاہوں اور اس کےبعد اپنےشیخ محمد امین شنقیطی کا، جواس اشکال کوحل کرنے میں معاون ہوسکتاہے۔
1)رسول یہاں مبعوث کےمعنی میں لیا جائے۔ رسول لغوی لحاظ سے پیغامبر کےمعنی میں ہےاورمبعوث وہ جسے بھیجا گیاہو۔
مبعوث، بعث (بھیجا) سےنکلا ہےاورقرآن مجید میں یہ لفظ نبی اوررسول دونوں کےلیے استعمال ہواہے، فرمایا:
{ هوالذى بعث فى الاميين رسولاً منهم }
’’ وہی اللہ ہےجس نےامی لوگوں میں، انہی میں سے ایک رسول بھیجا۔‘‘[2]
اورفرمایا:
[1] البقرہ 2: 87
[2] الجمعہ 62: 2