کتاب: فتاویٰ صراط مستقیم - صفحہ 185
لیے سب سے بہترین تعریف وہ ہے جس کےمطابق رسول اللہ کےلیے غلبہ لازمی قرار دیاگیا ہے۔تفصیل اس اجمال کی یون ہےکہ قرآن پاک میں اللہ تعالیٰ نےرسولوں کےلیے اس دنیا میں غلبے کاذکر کیاہے، یعنی وہ مغلوب نہیں ہوتے اورنہ انہیں قتل ہی کیاجاسکتاہے، اس کےمقابلے میں انبیاء مغلوب بھی ہوئے ہیں اورقتل کانشانہ بھی بنےہیں ۔ اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتےہیں : {کتب اللّٰه لاغلبن انا و رسلى } ’’ اللہ تعالیٰ نے(تقدیر میں)یہ لکھ دیا کہ میں اور میرے رسول غالب رہیں گے۔‘‘[1] اورانبیاء کےضمن میں ارشاد فرمایا: { ذَلِكَ بِأَنَّهُمْ كَانُوا يَكْفُرُونَ بِآيَاتِ اللّٰهِ وَيَقْتُلُونَ الْأَنْبِيَاءَ بِغَيْرِ حَقٍّ } ’’ یہ اس لیے کہ وہ لوگ (بنی اسرائیل) اللہ کی آیات کاانکار کرتےتھے اور انبیاء کوناحق قتل کیا کرتےتھے۔‘‘[2] چنانچہ یہود نےزکریا علیہ السلام اوران کےبیٹے یحییٰ علیہ السلام کوقتل کیا۔ یہ دونوں نبی تھے لیکن وہ اللہ کےرسول عیسیٰ علیہ السلام کےقتل پرقادر نہیں ہوسکے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: {وَقَوْلِهِمْ إِنَّا قَتَلْنَا الْمَسِيحَ عِيسَى ابْنَ مَرْيَمَ رَسُولَ اللّٰهِ وَمَا قَتَلُوهُ وَمَا صَلَبُوهُ وَلَكِنْ شُبِّهَ لَهُمْ وَإِنَّ الَّذِينَ اخْتَلَفُوا فِيهِ لَفِي شَكٍّ مِنْهُ مَا لَهُمْ بِهِ مِنْ عِلْمٍ إِلَّا اتِّبَاعَ الظَّنِّ وَمَا قَتَلُوهُ يَقِينًا } ’’ اوران (یہود) کےیوں کہنے کےباعث(ملعون ہوئے) کہ ہم نےاللہ کےرسول مسیح عیسیٰ ابن مریم کوقتل کیا، حالانکہ نہ تو انہوں نے اسے قتل کیا اورنہ سولی چڑھایا بلکہ انہیں شبہے میں ڈال دیا گیا۔ یقین جانو کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے
[1] المجادلہ 58: 2 [2] آ ل عمران 3: 113