کتاب: فتاویٰ صراط مستقیم - صفحہ 183
داخل ہیں لیکن پھرمذاہب کےاعتبار سےان کی تقسیم در تقسیم ہوتی چلی جاتی ہے۔ مذاہب پرچلتے وقت ایک مسلمان کاوتیرہ یہ ہونا چاہیے کہ تعصب صرف دین اسلام سےہو، مذہب یامسلک سےنہیں۔ اصل قرآن وسنت ہے۔ جس مذہب کی جوبات قرآن وسنت سےقریب ہوگی وہ قابل قبول ہےورنہ نہیں۔ ہرمذہب کےچند جید علماء نےاسی اصول کواپنایا ہے۔ حنبلی فقہ کےپیروکارعموماً امام احمد کی ترجیحات پرعمل کرتےہیں لیکن حنابلہ میں سے امام ابن تیمیہ، امام ابن قیم اورموجودہ دور میں شیخ عبدالعزیز بن باز بہت سےمسائل میں حنبلی فقہ سےاختلاف رکھتےتھے اورعقائد میں سارےحنبلی، مذہب سلف کےقائل ہیں، معتزلہ یااشاعرہ کےنہیں ۔ خود امام ابوحنیفہ کےدومعروف شاگردوں ابویوسف اورمحمدبن حسن شیبانی نےامام صاحب سےدوتہائی مسائل میں اختلاف کیا۔ یہی حال مالکی اورشافعی فقہ کےجید علماء کاہے۔ جعفری (شیعہ فقہ)سےانتساب رکھنے والوں میں محمدموسوی نےکتاب ’’ تصحيح عقائد الشيعة‘‘ لکھی جس میں انہوں نے ان مسائل میں اصلاح کی دعوت دی جواہل سنت سے نزاع کاباعث ہیں اور جن میں قرآن وسنت کی روشنی میں اصلاح کی گنجائش ہے۔ ان پانچوں مذاہب نےایک علمی ذخیرہ چھوڑا ہےاوران سےاستفادہ کرنا وقت کی ضرورت ہےاوریہ استفادہ قرآن وسنت کی روشنی میں ہی مطلوب ہےتاکہ مسلمان اس عہد سےزیادہ سےزیادہ قریب ہوسکیں جب صرف ایک ہی مذہب تھا اور وہ تھا: ما أَناَ عَليهِ وأَصحَابِى،یعنی ارشاد رسول کہ جب آپ سے فرقہ ناجیہ کے