کتاب: فتاویٰ صراط مستقیم - صفحہ 182
ہونے لگا جسے کوئی شخص اپنی زندگی گزارنے کےلیے اپنائے۔اس لحاظ سےبعض اوقات مذہب کالفظ دین کےمترادف بھی استعال ہواہے اوراسی بنیاد پرکہا جاتاہے: مذہب اسلام یامذہب ہنودویہود۔ میر تقی میر نے کہا: میرکےدین ومذہب کواب پوچھتے کیا کیا ہوان نےتو قشقہ کھینچا، دیر میں بیٹھا، کب کاترک اسلام کیا پرندے کی زبان سےایک عرب شاعر کہلواتا ہے: الحبس ليس مذهبى وليس فيه طربى ’’ قید میں رہنا میرامذہب نہیں اورنہ قید میری خوشی ہے۔‘‘ لیکن اسے اگردین اسلام کےتناظر میں دیکھا جائے تومذہب کاتصور ایک ذیلی یا ثانوی طریقے کانام ہے۔اردو میں اسے مسلک بھی کہا جاتاہے۔ تاریخ اسلام میں دوسری صدی ہجری سےکئی فقہی اورکلامی راہیں نمودار ہوئیں جنہیں مذہب کانام دیا گیا، جیسے فقہ کی بنیاد پرحنفی، مالکی، شافعی، حنبلی، جعفری مذاہب اورعلم کلام(اللہ تعالیٰ کی ذات وصفات سےمتعلق علم) کی بنیاد پر بھی بہت سےمذاہب ہوئے جن میں مذہب سلف، معتزلہ، اشاعرہ، ماتریدیہ مذہب زیادہ مشہور ہوئے۔ تصوف میں اسے طریقت کانام دیا گیا ہے اوریوں جیلانی، نقشبندی، شاذلی، چشتی طریقے نمودارہوئے۔ محمد مغنیہ کی مشہور کتاب ہے:’’ الفقه على المذاهب الخمسة‘‘ جس میں مذکورہ بالا پانچ فقہوں کےمسائل ذکر کئےگئےہیں ۔ اس تفصیل کی بنا پرکہا جاسکتاہےکہ تمام مسلمان بحیثیت دین، دائرہ اسلام میں