کتاب: فتاویٰ صراط مستقیم - صفحہ 181
{وَمَنْ يَبْتَغِ غَيْرَ الْإِسْلَامِ دِينًا فَلَنْ يُقْبَلَ مِنْهُ وَهُوَ فِي الْآخِرَةِ مِنَ الْخَاسِرِينَ} ’’ اور جوشخص اسلام کےعلاوہ کسی اوردین کو چاہے گاتو وہ اس سےقبول نہ کیا جائےگا اورایسا شخص آخرت میں گھاٹا پانےوالوں میں سےہوگا۔‘‘[1] یعنی دین کئی طرح کےہوسکتےہیں لیکن ’’الدین‘‘ صر ف اسلام ہے، جسےدین اللہ (اللہ کادین) { افغيردين اللّٰه يبغون }[2] اوردين الحق {هوالذى ارسل رسوله بالهدىٰ ودين الحق }[3] بھی کہاگیا ۔ کفار کےدین کوبھی ان کی طرف منسوب کیاگیا:(لکم دینکم ولی دین) ’’تمہارے لیے تمہارا دین اور میرے لیے میرا دین ۔‘‘ [4] دین اسلام اتنا ہی قدیم ہےجتنی کہ انسانی زندگی اوراس کےبنیادی عقائدتین ہیں: اللہ پرایمان، رسولوں پرایمان اورآخرت کی زندگی پرایمان۔ زندگی بسر کرنے کےلیے جوقوانین اللہ کی طرف سےدیے گئے انہیں شریعت کہاجاتاہے۔شریعت میں اختلاف ہوا ہے، بنیادی عقائد میں نہیں، چنانچہ موسیٰ علیہ السلام کی شریعت اورمحمدی شریعت میں کئی باتوں میں اختلاف ہے۔ دین اسلام سےجوں جوں لوگ دور ہوتےگئے، وہ نئے نئے دین بناتے گئے، یعنی اصل توصرف دین صرف ہے، باقی ادیان اصل کون کی تحریف شدہ شکلیں ہیں۔ اب آئیے مذہب کی طرف۔ یہ لفظ ’’ ذَھبَ ‘‘ سےنکلا ہے، یعنی جانا، گزرنا۔ مذہب کامطلب ہوا وہ راستہ جس سے گزرا جائے اورپھر اس کا اطلاق اس طریقے پر
[1] آل عمران 3؍ 85 [2] آل عمران 3؍ 83 [3] الصف61: 9 [4] الکافرون 109: 6