کتاب: فتاویٰ راشدیہ - صفحہ 91
مِّنَ النَّاسِ﴾ (الحج:١٨)
’’کیا آپ نہیں دیکھ رہے جو آسمانوں اورجوزمینوں میں ہیں وہ سب رب کےسامنے سجدہ میں ہیں،سورج،چاند،ستارے،پہاڑ اوردرخت ،جانوراوربہت سےانسان۔‘‘
دیکھئے اس آیت میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ سورج بھی سجدہ کرتا ہے بلکہ پہاڑاوردرخت بھی سجدہ کرتے ہیں۔ پھر جوحدیث کو نہیں مانتے صرف قرآن کو مانتے ہیں وہ جواب دیں کہ یہ کس قدردرست ہے۔
درحقیقت انھوں نے سجدہ کا مطلب نہیں سمجھاصرف لفظ سجدہ کو دیکھ کر یہ کہنا کہ سورج یا دیگر اشیاء بھی ہم انسانوں کی طرح سجدہ کرتی ہیں سویہ قطعاً غلط ہے بلکہ اصل بات یہ ہے کہ ہرچیز نماز بھی پڑھتی ہے اوراللہ تعالی کی تسبیح بھی کرتی ہے مگرہر چیز کی نماز اورتسبیح کا اپنا اپنا طریقہ ہے قرآن کریم نے خود تصریح کی ہے کہ:
﴿كُلٌّ قَدْ عَلِمَ صَلَاتَهُۥ وَتَسْبِيحَهُۥ﴾ (النور:٤١)
’’ہرایک کی نماز اورتسبیح اسے معلوم ہے۔‘‘
اس آیت سے اوپر بیان ہے کہ اللہ تعالیٰ کی تسبیح زمین وآسمان میں جو کچھ سب بیان کرتے ہیں اورپرندے بھی اس کے بعد فرمایاکہ ان میں سے ہرکسی کو اپنی تسبیح اورنماز کا علم ہے یعنی پرندوں کے لفظ یہ مت سمجھوکہ وہ بھی ہماری طرح تسبیح کرتے ہیں بلکہ ان کی تسبیح اورنماز کا الگ ڈھنگ اورطورطریقہ ہے جو ان کو اللہ تعالی نے سمجھایا ہے اسی طرح دوسرے مقام پر ارشادربانی ہے کہ :
﴿وَإِن مِّن شَىْءٍ إِلَّا يُسَبِّحُ بِحَمْدِهِۦ وَلَـٰكِن لَّا تَفْقَهُونَ تَسْبِيحَهُمْ﴾
(بنی اسرائيل:٤٤)
’’اورہر چیز اللہ تعالی کی تسبیح بمع حمد کرتی ہے تم ان کی تسبیح کو نہیں سمجھ سکتے (یعنی اس لیے کہ ان کی تسبیح کا الگ الگ طریقہ ہے)‘‘