کتاب: فتاویٰ راشدیہ - صفحہ 9
الاحترام مولانا مولابخش محمدی صاحب آف ٹنئوں کوٹ اورمحترم مولانا عبدالغنی واجب الاحترام مولانا اللہ بخش ثونیہ صاحب آف لاڑکانہ ہیں ان حضرات اوردیگر علماء سے شیخ افتخارصاحب نے کوشش کرکے جو مواد اکٹھا کیا ہے وہ قابل تحسین ہے اس کے بعد ان سب کو ترتیب دے کرپروف ریڈنگ سےطباعت کے مرحلہ تک پہنچانا بھی ان کےتحسین عمل کا حصہ ہے جن کااجران کو اللہ سبحانہ وتعالی ہی دےسکتا ہے۔ اس وقت مدرسہ کی تحریرات کا کام مولانا عبدالرحیم لکھمیر صاحب آف نواب شاہ اورمولانا نصراللہ صاحب آف مورواورمدسین مدرسہ کے ذمہ ہے اورمولانا نصراللہ صاحب ان تحریرات کی فوٹو کاپی کرکے رکھتے ہیں جو کہ آئندہ کے لیے ان شاءاللہ ایک اچھا مواد ثابت ہوگااورتحریر دینے سے پہلےمیں یا میرے بیٹےسید احسان اللہ شاہ اورسید محمد انورشاہ اس کی تصحیح کرکے دستخط کرتے ہیں اوراس تحریرکوبھی بحمد اللہ عصرحاضر میں وہی مقام حاصل ہے جو والد ماجد رحمہ اللہ وقت میں تھا اوریہ بات بھی بتاتاچلوں کہ والدصاحب رحمہ اللہ احادیث کے مسائل ہوں یا علم اسماءرجال کے مسائل جہاں بھی ان کو کچھ ترددہوتاتھا تواپنے سے کم علم والے سے بھی پوچھنے میں تامل نہ برتتے تھے اگراس کی بات صحیح ہوتی تووہ لے لیتے بلکہ اس کا شکر یہ بھی اداکرتے اوروہاں یہ بات لکھ بھی دیتے کہ یہ بات ہم کو فلاں صاحب سے معلوم ہوئی اوریہ بات کہنےمیں وہ کبھی اپنی توہین محسوس نہ کرتے۔کبھی فتوی نکالنے والےہمارے استادالمکرم مولانا دوست محمدصاحب سے بھی کسی مسئلہ پر اختلاف ہوجاتا پھر اگر دلائل کے لحاظ سے ان کی بات میں وزن ہوتا توبغیر کسی تامل کے مان لیتے اوران کا شکریہ اداکرتے۔ مجھے یا د ہے ایک بار ان کا ہمارےچچا بدیع الدین شاہ رحمہ اللہ سے خط وکتابت کے کسی مسئلہ پر بحث چل رہی تھی اورآخری خط میں والد ماجد رحمہ اللہ نے تحریر فرمایاکہ میں اپنے موقف سےرجو ع کرتا ہوں اوراس بارے میں آپ کا موقف صحیح ہے اوروہ خط جب میرےچچازادبھائی رشداللہ شاہ نے پڑھا توکہا کہ چچاجان نے ارسال الیدین کے مسئلے سے