کتاب: فتاویٰ راشدیہ - صفحہ 81
غورکیاجاتایااس کے مطلب کی تہہ تک پہنچنے کی سعی کی جاتی تواس طرح کے اعتراضات یاشبہات پیش ہی نہ آتے۔اس حقیقت کو ذہن نشین کرنے کے بعد آتے ہیں چاند پرپہنچنے والی بات کی طرف ۔اگر اندھی تقلید مانع نہ آئے اورہرتحقیق کو قبول کرنے کا سبب صرف اسی کانیا ہونا نہ ہوتومعاملہ بالکل آسان ہے۔جتنا بھی غورسےقرآن کریم کا مطالعہ کیا جاتا ہے تو یہ حقیقت واضح ہوکرسامنے آتی ہے کہ قرآن حکیم اس کائنات اورمشاہد ہ میں آنے والی موجودات کی ہرچیزپر پہنچنے کا قائل ہے۔چند آیات ملاحظہ کریں۔
﴿أَلَمْ تَرَوْا۟ أَنَّ ٱللَّهَ سَخَّرَ لَكُم مَّا فِى ٱلسَّمَـٰوَٰتِ وَمَا فِى ٱلْأَرْضِ وَأَسْبَغَ عَلَيْكُمْ نِعَمَهُۥ ظَـٰهِرَةً وَبَاطِنَةً﴾ (لقمان: ٢۰)
’’کیا تم نے نہیں دیکھا اللہ تعالی نے زمین وآسمان کی ہرچیز کو تمھارے کام میں لگارکھا ہے اورتمھیں اپنی ظاہری اورباطنی نعمتیں بھرپوردے رکھی ہیں۔‘‘
﴿ٱللَّهُ ٱلَّذِى سَخَّرَ لَكُمُ ٱلْبَحْرَ لِتَجْرِىَ ٱلْفُلْكُ فِيهِ بِأَمْرِهِۦ وَلِتَبْتَغُوا۟ مِن فَضْلِهِۦ وَلَعَلَّكُمْ تَشْكُرُونَ ﴿١٢﴾ وَسَخَّرَ لَكُم مَّا فِى ٱلسَّمَـٰوَٰتِ وَمَا فِى ٱلْأَرْضِ جَمِيعًا مِّنْهُ ۚ إِنَّ فِى ذَٰلِكَ لَاٰيـٰتٍ لِّقَوْمٍ يَتَفَكَّرُونَ﴾ (الجاثيه: ١٢/١٣)
’’اللہ ہی ہےجس نےتمھارےلیےدریاکومطیع بنادیاتاکہ تم اس میں چل پھرکراس کافضل(رزق)تلاش کرواورممکن ہےکہ تم شکربجالاؤاورآسمان وزمین کی ہرہرچیزبھی اس نےاپنی طرف سےتمھارےتابع کردی جواس میں غورکریں وہ یقیناًبہت سےدلائل پالیں گے۔‘‘
ان دونوں آیات کریمہ میں بیان ہےکہ اللہ تعالیٰ نےاوپرنیچےہرچیزکوانسان کےتابع بنایاہے۔(مَّا فِى ٱلسَّمَـٰوَٰتِ)میں چانداوردوسرےسیارےبھی آجاتےہیں۔لہٰذاآج اگرانسان چاندپرپہنچاہےتوپہنچ سکتاہےاس میں کون سی تعجب والی بات ہےیہ توآپ صلی اللہ علیہ وسلم کی صداقت اوربرحق نبی ہونےکی ایک ٹھوس دلیل ہےکیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نےبذریعہ وحی وہ