کتاب: فتاویٰ راشدیہ - صفحہ 662
دیےجائیں گے۔ اللہ تعالیٰ کافرمان ہے:﴿يُوصِيكُمُ اللّٰهُ فِي أَوْلَادِكُمْ ۖ لِلذَّكَرِ‌ مِثْلُ حَظِّ الْأُنثَيَيْنِ﴾ هذاهوعندي والعلم عندربي جدید اعشاریہ فیصد طریقہ تقسیم کل ملکیت100 باپ 6/1/=16.66 ماں 6/1/=16.66 بیوی 8/1/=12.5 دوبیٹیاں عصبہ27.09 فی کس13.54 سوال:(1)......کیافرماتے ہیں علماءدین اس مسئلہ کےبارےمیں كہ غلام مصطفی فوت ہوگیاجس نےوارث چھوڑے2بیٹیاں، ایک بیوی، ایک بھائی، دوبہنیں اورایک بیٹی جوکہ مرحوم کی زندگی میں ہی وفات پاگئی تھی اوراس مرحومہ کابیٹا۔ (2)......مرحوم نے ایک مکان(جگہ)447، 446مکمل کوتین حصےکرکےاپنی تین بیٹیوں کوہبہ کردی ان کو لکھ کردےدی اورباقی وارثوں کونہیں دی۔ اس پرقبضہ بھی بیٹیوں کاہے۔ (3)......مرحوم کی زندگی میں ہی جس بیٹی کاانتقال ہوچکاتھاجگہ میں اس کاحصہ بھی مقررکیاگیااس وقت اس بیٹی کابیٹا موجود ہےکیا وہ وارث بنے گا؟اوردیاہواتحفہ وارثوں سےواپس لیاجاسکتاہےیانہیں؟ الجواب بعون الوھاب:معلوم ہوناچاہیے کہ مرحوم کی ملکیت میں سےکفن دفن اورقرض کی ادائیگی اورمال کےتیسرےحصےمیں سےوصیت پوری کرنے کےبعدوراثت تقسیم کی جائے گی۔ مرحوم غلام مصطفی ملکیت1روپیہ