کتاب: فتاویٰ راشدیہ - صفحہ 659
فوتی اللہ بچایاعرف حاجی کل ملکیت 1روپیہ ورثاء:بیوی4آنہ، بہن8آنہ، کزن(عورت)محروم، دادےکےبھائیوں کی نرینہ اولاد4آنہ مشترکہ۔ قولہ تعالیٰ :﴿فَإِن كَانَ لَكُمْ وَلَدٌ فَلَهُنَّ الثُّمُنُ﴾ ﴿لِلذَّكَرِ‌ مِثْلُ حَظِّ الْأُنثَيَيْنِ﴾ حدیث شریف میں:((الحقواالفرائض باهلهافمابقي فلاولي رجل ذكر.)) [1] هذاهوعندي والعلم عندربي جدید اعشاری طریقہ تقسیم میت بچایاعرف حاجی کل ملکیت100 بیوی 4/1/=25 بہن 2/1/=50 کزن(عورت)محروم داداکےبھائیوں کی نرینہ اولادعصبہ25 سوال:کیافرماتے ہیں علماءدین اس مسئلہ میں کہ حاجی فوت ہوگیااوراس نےوارث چھوڑے ایک بیوی، دوبیٹیاں، باپ اوربہن وضاحت کریں کہ شریعت محمدی کےمطابق ہرایک کوکتناحصہ ملےگا؟ الجواب بعون الوھاب:معلوم ہوناچاہیے کہ فوت ہونے والے کی ملکیت سےاس کےکفن دفن کاخرچہ نکالاجائےبعدمیں میت پراگرکوئی قرض تھاتواسےاداکیاجائے، بعدمیں اگرجائزوصیت کی تھی توکل مال کےتیسرےحصےتک اداکی بعدمیں باقی ملکیت منقول
[1] صحيح بخاري، كتاب الفرائض، باب ميراث ابن الابن اذا لم يكن ابن، رقم الحديث: 6735 ۔ صحيح مسلم، كتاب الفرائض، باب الحقوا الفرائض باهلها، رقم:4141.