کتاب: فتاویٰ راشدیہ - صفحہ 655
اوروارث چھوڑےدوبیٹیاں آمنہ اورتاج خاتون اورسگاچچازادعبدالھادی، ایک بیٹی بنام مائی سٹھائی جوکہ حاصلہ کی زندگی میں ہی وفات کرگئی تھی، اس کے بعدعبدالھادی فوت ہوگیاجس نےوارث چھوڑےدوبیٹےگل محمداورحبیب اللہ اوردوبیٹیاں جان بائی اورمومل خاتون ایک بیوی فاطمہ، اس کے بعدمائی اماناں کاانتقال ہوگیاجس نے ورثاء میں دوبیٹیاں مائی بیگم اورمائی راجی اورچچازادبھائی عبدالہادی کے دوبیٹےگل محمداورحبیب اللہ اوردوبیٹیاں مائی مومل اورمائی جان بائی۔ وضاحت کریں کہ شریعت محمدی کےمطابق ہر ایک کو کتنا حصہ ملےگا؟ الجواب بعون الوھاب: معلوم ہوناچاہیےکہ فوت ہونے والے کی ملکیت میں سےسب سےپہلےاس کےکفن دفن کاخرچہ کیاجائےگا، دوسرےنمبرپراگرمرحوم پرقرضہ تھاتواسےاداکیاجائے، اس کےبعداگرجائز وصیت کی تھی تواسےکل مال کےتیسرےحصےمیں سےپوراکیا جائے، اس کےبعدکل ملکیت منقول خواہ غیرمنقول کوایک روپیہ قراردےکراس طرح وارثوں میں تقسیم کی جائےگی۔ دونوں بھائی گل محمداوروھیل کی مشترکہ ملکیت1روپیہ گل محمدکوملے8 آنےوھیل کوبھی 8آنے گل محمدکی وفات ہوئی ملکیت8آنے وارث:بیٹی حاصلہ4آنےبھائی وھیل4آنے، وھیل فوت ہواملکیت12آنے وارث:بیٹاعبدالٰہادی12آنے اس کے بعدگل محمد کی بیٹی حاصلہ کاانتقال ہواملکیت چھوڑی4آنے وارث:بیٹی امڑاں1آنہ4پائی، بیٹی تاج خاتون1آنہ4پائی، چچازادعبدالھادی1آنہ4پائیاں۔ بعدمیں عبدالٰہادی فوت ہوگیااورملکیت تھی13آنے4پائیاں وارث:بیٹاگل محمد3آنے2/1/10پائی، بیٹاحبیب اللہ3آنے2/1/10پائی، بیٹی جان بائی