کتاب: فتاویٰ راشدیہ - صفحہ 654
ادا کیاجائےتیسرے نمبرپراگرمیت(فوت ہونے والے)نے کوئی وصیت کی تھی تواسے کل مال کے تیسرے حصے سے ادا کیا جائے پھر باقی مال کوایک روپیہ قراردےکر اس طرح تقسیم کیا جائےگا۔ (1)دونوں بیوں کوآٹھواں حصہ دیاجائے گادونوں برابرکی شریک ہوں گی۔ (2)باقی14آنےکو16حصےکرکےہربیٹےکودوحصےہربیٹی کوایک حصہ ملےگاجیساکہ اللہ تعالیٰ کافرمان ہے: (1) ﴿فَإِن كَانَ لَكُمْ وَلَدٌ فَلَهُنَّ الثُّمُنُ﴾ (2) ﴿وَإِن كَانُوٓا۟ إِخْوَةً رِّ‌جَالًا وَنِسَآءً فَلِلذَّكَرِ‌ مِثْلُ حَظِّ ٱلْأُنثَيَيْنِ﴾مزیدوضاحت کے لیے نیچے نقشہ میں ورثاءکےحصےذکرکیےجارہےہیں۔ فوت ہونے والا علی محمدملکیت1روپیہ وارث:بیٹا1آنہ9پائی، بیٹا1آنہ9پائی، بیٹا1آنہ9پائی، بیٹا1آنہ9پائی، بیٹا1آنہ9پائی، بیٹی2/1/10پائی، بیٹی2/1/10پائی، بیٹی2/1/10پائی، بیٹی2/1/10پائی، بیٹی2/1/10پائی، بیٹی2/1/10پائی، بیوی1آنہ، بیوی1آنہ موجودہ اعشاریہ نظام میں یوں تقسیم کیاجاسکتا ہے مترکہ100 2بیویاں 8/1/=12.5 5بیٹےعصبہ54.684 فی کس10.937 6بیٹیاں عصبہ32.812 فی کس5.468 سوال:کیافرماتے ہیں علماءدین اس مسئلہ میں کہ گل محمداوروھیل دونوں بھائی تھےدونوں نے یکساں کماکراپنی ملکیت زمین وغیرہ بنائی جس ملکیت کی دیکھ بھال، سنبھال وغیرہ وھیل کےماتحت ہی رہی۔ جس نے اسی میں سےاوربھی بہت سی ملکیت بنائی ہے، گل محمد فوت ہوگیا اورورثاء چھوڑےایک بیٹی بنام حاصلہ اوربھائی وھیل ، اس کے بعدوھیل کا انتقال ہوگیاجس نے وارث چھوڑےایک بیٹاعبدالٰہادی، اس کےبعدگل محمد کی بیٹی حاصلہ انتقال کرگئی