کتاب: فتاویٰ راشدیہ - صفحہ 645
ورثاء:بیوی2آنہ، بیٹاحمزہ5آنہ، 5/1پائی۔ تین بیٹیاں2آنے5/3/9پائی ہرایک کواس کےبعدفوت ہونے والی اس کی بیوی کی رقم کوایک روپیہ قراردیاگیا۔
ورثاء:بیٹاحمزہ4پائی5آنہ، بیٹاصالح4پائی5آنہ، بیٹی رحمت8پائی، 2آنہ۔ بیٹی نورخاتون8پائی، 2آنہ۔
اس کےبعدفوت ہونے والی مسمات رحمت کی کل ملکیت کوایک روپیہ قراردیاگیا۔
ورثاء:حقیقی بھائی10آنے8پائی، اخیافی بھائی محروم۔ حقیقی بہن5آنہ4پائی۔
هذاهوعندي والعلم عندربي
جدید طریقہ تقسیم اعشاریہ فیصدنظام
میت علی بخش کل ملکیت100
بیٹاہدایت علی40
بیوی 8/1/=12.5 بیٹاحمزہ عصبہ35
3بیٹیاں عصبہ52.5 فی کس17.5
میت زوجہ کل ملکیت12.5
سوال:کیافرماتے ہیں علماءدین اس مسئلہ کےبارے میں کہ ایک شخص بنام حاجی محمدجمالی فوت ہوگیاجس نےورثاء میں سےدوبیٹے بلاول اورعبدالحئی اوردو بیٹیاں خیران اورنعمت اورایک بیوی جادوچھوڑی۔ شریعت کےمطابق بتائیں کہ ہرایک کوکتناحصہ ملےگا؟بینواوتوجروا.
الجواب بعون الوھاب بشرط صحت السوال:معلوم ہوناچاہیےکہ فوتی کی ملکیت سےسب سےپہلےکفن ودفن قرضہ اوروصیت(ثلث مال میں سے)پوراکیاجائےگااس کےبعدکل ملکیت منقولہ خواہ غیرمنقولہ کوایک روپیہ قراردےکر اس طرح تقسیم کیا جائے گا۔ بیوی کوکل مال سےآٹھواں حصہ ملےگااوربیٹی کےمقابلے میں ہربیٹے کودگناحصہ