کتاب: فتاویٰ راشدیہ - صفحہ 639
سوال:کیافرماتے ہیں علماءدین اس مسئلہ کے متعلق کہ محمدیعقوب فوت ہوگیاجس نے وارث چھوڑے ایک بیوی، دوبیٹیاں ایک بھتیجااوربہن۔ بتائیں کہ شریعت محمدی کےمطابق ہر ایک کو کتنا حصہ ملے گا؟ الجواب بعون الوھاب: معلوم ہوناچاہیے کہ سب سےپہلے فوت ہونے والے کی ملکیت میں سےکفن دفن کاخرچہ نکالاجائےاس کےبعداگرقرض ہےتواسے ادا کیاجائے۔ تیسرےنمبرپراگروصیت کی ہےتوسارے مال کےتیسرے حصےتک سےپوری کی جائے۔ اس کےبعدباقی مال منقول خواہ غیرمنقول کوایک روپیہ قراردےکروارثوں میں اس طرح تقسیم کی جائےگی۔ فوت ہونے والامحمدیعقوب ملکیت1روپیہ وارث:بیوی 2آنے، بیٹیاں10آنے8پائیاں، بہن3آنے4پائی، بھتیجامحروم هذاهوعندي والعلم عندربي جدیداعشاریہ فیصدنظام تقسیم کل ملکیت100 بیوی8/1/=12.5 2بیٹیاں 3/2/=66.66 فی کس33.33 بہن عصبہ مع الغیر20.84 بھتیجامحروم سوال:کیافرماتے ہیں علماءدین اس مسئلہ میں کہ بنام پھوٹا فوت ہوگیاجس نے درج ذیل وارث چھوڑے۔ ایک بیٹی اوردوبھتیجیاں اورمرحوم کاسسر، اب عرض یہ ہےکہ مرحوم کےسسرکاکہناہےکہ سب ملکیت میری ہےاوراب تک ساری جائیدادپرقبضہ کیاہواہے۔