کتاب: فتاویٰ راشدیہ - صفحہ 637
زندگی میں ہی اپنے بیٹےمانی خان کے نام پرزمین کروادی تھی حالانکہ مرحوم کے4بیٹےتھےاس کےبعدمانی خان فوت ہواجس نےوارث چھوڑےتین بھائی۔ بتائیں کہ شریعت محمدی کےمطابق ہرایک کوکتناحصہ ملےگا؟ الجواب بعون الوھاب:یادرہے کہ سب سےپہلےمرحوم کی ملکیت میں سےاس کےکفن دفن کاخرچہ نکالنے کےبعداگرقرض ہےتواسے ادا کیا جائےتیسرےنمبرپراگرجائزوصیت کی تھی تک کل مال کےتیسرےحصےتک سےپوری کی جائے۔ اس کےبعدمرحوم کےبقیہ مال منقولہ خواہ غیرمنقولہ کوایک روپیہ قراردےکر اس طرح تقسیم کی جائےگی۔ مرحوم امام بخش ملکیت1روپیہ وارث:بیٹا4آنے، بیٹا4آنے، بیٹا4آنے، بیٹا4آنے، اس کے بعدمانی خان فوت ہوا۔ ملکیت کوایک روپیہ قراردیں گے۔ وارث:بھائی5آنے4پائی، بھائی5آنے4پائی، بھائی5آنے4پائی، هذاهوعندي والعلم عندربي نوٹ:......اگرملکیت باپ کی تھی توتقسیم ایسے ہی ہوگی۔ جدیداعشاریہ فیصدنظام تقسیم اس میں مانی خان کی الگ سےملکیت تقسیم کرنے کی ضرورت نہیں کیونکہ اس کے وارث بھی وہی تین بھائی ہیں لہٰذا ان کےوالداورمانی خان کی کل ملکیت کو100شمارکرکےتینوں بھائی کو ایک ایک حصہ دےدیں۔ تقسیم یوں ہوگا۔ 3بھائی عصبہ 100فی کس 33.333 سوال:کیافرماتے ہیں علماءدین اس مسئلہ میں کہ عیسی فوت ہوگیاجس نے وارث