کتاب: فتاویٰ راشدیہ - صفحہ 631
سوال:کیافرماتے ہیں علماءدین اس مسئلہ میں منگی لدھوشاہ فوت ہوگیاجس نےوارث چھوڑے۔ ایک بیوی بی بی امام زادی، 4بہنیں مسمات بی بی میرزادی، بی بی آمنہ، بی بی بچو، بی بی زینب اورچچازادبہن کابیٹاسیدنورشاہ، اس کےبعدمسمات میرزادی فوت ہوگئی جس نے وارث چھوڑےتین بہنیں بی بی آمنہ، بی بی بچو، بی بی زینب اورچچازادبہن کےبیٹےولی محمد، مقارو، وڈل، حاجی شاہ محمد، میرل، حسن، اس کے بعدبی بی آمنہ فوت ہوگئی جس نے چھوڑے2بہنیں ، بی بی بچو، بی بی زینب، اورچچازادبیٹوں کےبیٹےولی محمد، شارو، وڈل، شاہ محمد، میرل، حسن، اس کے بعدبچوبی بی اور زینب فوت ہوگئی جس نےوارث چھوڑے چچازادبھائیوں کی اولادکےبیتے جوکہ اوپرذکرہوئے ہیں۔ وضاحت کریں کہ شریعت محمدی کے مطابق ہرایک کوکتناحصہ ملےگا؟ الجواب بعون الوھاب: سب سےپہلے میت کی جائیداد میں سےکفن دفن اورقرض کی ادائیگی کی جائے، پھراگرجائزوصیت کی تھی توساری جائیدادکےتیسرےحصےسے پوری کی جائےپھر ساری ملکیت منقول خواہ غیرمنقول کوایک روپیہ قراردےکر تقسیم اس طریقےپرہوگی۔ فوت ہونے والامنگی لدھوشاہ ملکیت1روپیہ وارث:بیوی کو4آنے، بہن میرزادی کو2آنے8پائی، بہن آمنہ2آنے8پائی، بہن بچو2آنے8پائی، بہن زینب2آنے8پائی، چچازادکابیٹانورشاہ کو1آنہ4پائی ملیں گے۔ اس کےبعدمیرزادی فوت ہوئی ملکیت8پائی2آنے وارث:بہن4/1/7پائی، بہن4/1/7پائی، بہن4/1/7پائی، ولی محمد، متارو وڈل شاہ محمد حسن میرل باقی اوپرمذکورہ تمام چچازاد4/1/10پائی کےاندربرابربرابرحصےدارہوں گےاس کےبعدآمنہ فوت ہوئی ملکیت4/1/3پائی3آنے وارث:بہن1آنہ1پائی، بہن1آنہ1پائی، چچازادکی اولادمیں شارول، ولی محمد، وڈل، شاہ محمد، حسن میرل سب کے سب 1آنے 4/1/1پائی میں برابرکےحصے دارہیں۔