کتاب: فتاویٰ راشدیہ - صفحہ 622
بھتیجاعصبہ37.5
بھتیجی محروم
چچازادمحروم
بہن کی اولادمحروم
سوال: کیافرماتےہیں علماءدین اس مسئلہ میں کہ محمدملوک نے عقل اورہوش وحواس درست ہونے کی حالت میں ایک ایکڑزمین اپنی بیوی کوبطورہبہ دی ہے اوروصیت کی ہےکہ میری وفات کے بعدملکیت میں سےاسےحصہ دیاجائے۔ محمد ملوک فوت ہوگیاوارث چھوڑےبیوی، 4بیٹےدوبیٹیاں۔ شریعت محمدی کےمطابق ہرایک وارث کوکتناحصہ ملےگا؟
الجواب بعون الوھاب:معلوم ہوناچاہیےکہ مرحوم کاہبہ(ہبہ اوروصیت)دونوں جائزہیں اس لیےجوایکڑبطورہبہ دیاگیاپہلےاسےعلیحدہ کریں اورپھروصیت کوکل مال کےتیسرےحصےتک پوری کریں۔ اس لیےاس حصےمیں سےپوتےکودینے کےبعدباقی ماندہ ملکیت وارثوں میں اس طرح سےتقسیم ہوگی۔ مرحوم کی منقول یاغیرمنقول ایک روپیہ قراردیں۔ پھربیوی کوآٹھواں حصہ یعنی2آنےدیئےجائیں باقی14آنوں کودس حصےکرکےہربیٹےکو2حصےاورہربیٹی کوایک حصہ دیں۔
دلیل:(1):﴿فَإِن كَانَ لَكُمْ وَلَدٌ فَلَهُنَّ الثُّمُنُ﴾
(٢):﴿يُوصِيكُمُ اللّٰهُ فِي أَوْلَادِكُمْ ۖ لِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الْأُنثَيَيْنِ﴾
واللّٰه اعلم بالصواب
جدیداعشاریہ فيصدطریقہ تقسیم
کل ملکیت100
بیوی8/1/12.5