کتاب: فتاویٰ راشدیہ - صفحہ 613
جدیداعشاریہ نظام تقسیم
کل ملکیت100
خاوند2/1 50
2بہنیں3/2 25.50فی کس
سوال: کیافرماتےہیں علماءدین اس مسئلہ میں مسمات حلیمہ فوت ہوگئی جس نےوارث چھوڑے2بیٹےمحمداورعمیراورتین بیٹیاں اورایک خاوندبتائیں کہ شریعت محمدی کےمطابق ہرایک کوکتناحصہ ملےگا؟
الجواب بعون الوھاب:معلوم ہوکہ سب سے پہلےمرحوم کی ملکیت میں سےاس کے کفن دفن کاخرچہ نکالاجائے، دوسرے نمبرپراگرقرض ہےتواسےاداکیاجائےتیسرےنمبرپراگروصیت کی ہےتوسارےمال کےتیسرےحصےتک سے پوری کی جائےاس کےبعدباقی مال منقولہ خواہ غیرمنقولہ کوایک روپیہ قراردےکر اس طرح سےتقسیم ہوگی۔
مرحومہ حلیمہ ملکیت1روپیہ
وارث: پائیاں آنے
خاوند 00 4
بیٹا 4/1/5 3
بیٹا 4/1/5 3
تین بیٹیاں مشترکہ 2/1/1 5
قولہ تعالیٰ :﴿فَإِن كَانَ لَهُنَّ وَلَدٌ فَلَكُمُ الرُّبُعُ﴾
قولہ تعالیٰ :﴿لِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الْأُنثَيَيْنِ﴾
هذاهوعندي والعلم عندربي