کتاب: فتاویٰ راشدیہ - صفحہ 610
جدیداعشاریہ فیصدنظام تقسیم
کل ملکیت100
بیوی8/1/12.5
بیٹی2/1/50
2بھتیجے عصبہ37.5 فی کس18.75
3بھتیجیاں محروم
سوال: کیافرماتےہیں علماءدین اس مسئلہ کےبارے میں کہ بنام حاجی محمدرمضان فوت ہوگیاجس نےورثاء میں سےایک بیٹا(بڈھو)(5)بیٹیاں اورایک بیوی چھوڑی اس کے بعد بڈھوخان نے اپنے بھانجے ولی جان کوبچپن میں ہی اپنےپاس رکھابالآخرولی جان بڑاہوااوراپنی کمائی بھی ماموں کےساتھ رکھی پھرولی جان کی کمائی سےدوسرے40ایکڑزمین خریدکی گئی اس وقت محمدرمضان بھی زندہ تھااورولی جان اپنےماموں کےساتھ ہی کماتاتھااب بڈھوفوت ہوگیاجس نے وارث چھوڑےتین بیویاں، دوبیٹیاں، ماں اورچچازادپانچ بہنیں۔ شریعت محمدی کےمطابق بتائیں کہ ہرایک کوکتناحصہ ملےگا؟ بینوا توجروا.
الجواب بعون الوھاب بشرط صحت السوال:معلوم ہوناچاہیےکہ سب سےپہلے فوتی کی ملکیت سےاس کے کفن دفن پر خرچہ کیاجائےگا، پھراگراس پرقرضہ ہےتواسےپوراکیاجائےگااس کےبعداگروصیت ہے تواس کوسبھی ثلث مال سےاداکیاجائےگا۔ پھرمنقولہ خواہ غیرمنقولہ کوایک روپیہ قراردےکرتقسیم کی جائےگی۔
فوتی محمدرمضان کل ملکیت ایک روپیہ
ورثاء:بیوی2آنے، بیٹا4آنہ، (5)بیٹیاں2آنہ ہرایک بیٹی کو۔
اب جو40ایکڑزمین ہے اس سے20ایکڑولی جان کوملیں گےکیونکہ اس نے ہی