کتاب: فتاویٰ راشدیہ - صفحہ 608
جائزوصیت کی تھی کل مال کے تیسرےحصے تک سےاداکی جائے اس کے بعد مرحوم کی وارثت منقولہ خواہ غیرمنقولہ کوایک روپیہ قراردےکر اس طرح تقسیم ہوگی۔ فوت ہونے والامحمدعثمان کل ملکیت1روپیہ وارث:بیٹامحمدصدیق10آنے8پائیاں، بیٹی5آنے4پائیاں اللہ تعالیٰ کافرمان ہے:﴿لِلذَّكَرِ‌ مِثْلُ حَظِّ الْأُنثَيَيْنِ﴾ اس کےبعدمحمدصدیق فوت ہوا۔ ملکیت8پائیاں10آنے وارث:بیوی ست بائی8پائی، بیوی خیربانو8پائی، بیٹاسکندر9آنے4پائی۔ بہن محروم۔ اللہ تعالیٰ کافرمان ہے:﴿فَإِن كَانَ لَكُمْ وَلَدٌ فَلَهُنَّ الثُّمُنُ﴾ هذاهوعندي والعلم عندربي جدیداعشاریہ نظام تقسیم میت محمدعثمان کل ملکیت100 بیٹا (صديق) عصبہ66.66 بیٹی عصبہ33.34 میت محمدصديق کل ملکیت66.66 2بیوی8/1/8.332 فی کس4.166 بیٹاعصبہ58.328 بہن محروم سوال:(1)...... کیافرماتےہیں علماءکرام اس مسئلہ میں کہ بنام محمدصدیق فوت ہوگیاجس نےوارث چھوڑے ایک بیوی، ایک بیٹی، 2بھتیجےاور3بھتیجیاں بتائیں کہ شریعت