کتاب: فتاویٰ راشدیہ - صفحہ 606
ویسہ، بھائی6آنے یعنی34ایکڑ5ویسہ، چچازادکابیٹامحروم۔
اس کےبعد محمدعثمان فوت ہوگیاجس نے اپنے مرحوم بھائی محمدعمرکےحصے میں سے34ایکڑویسےحاصل کیے اوراس کی اپنی زمین91ایکڑٹوٹل125ایکڑ5ویسےکی تقسیم۔
وارث: دونوں بیویاں 15ایکڑ26ویسہ، بیٹی62ایکڑ26ویسہ، چچازادکےبیٹامحمدصدیق 6ایکڑ28گھنٹہ، عبدالرزاق6ایکڑ28گھنٹہ، عبدالرحمن16ایکڑ28گھنٹہ، عبدالستار6
ایکڑ28گھنٹہ، عبدالروف6ایکڑ28گھنٹہ، عبدالرشید6ایکڑ28گھنٹہ، عبدالجبار6ایکڑ28گھنٹہ۔
هذاهوعندي والعلم عندربي
جدیداعشاریہ فیصد نظام تقسیم
میت محمدعمرکل ملکیت100
2بیوی8/1/12.5 فی کس6.25
1بیٹی2/1/50
بھائی(عثمان)عصبہ37.5
چچازادکابیٹا محروم
میت محمدعثمان کل ملکیت100
دوبیویاں8/1/12.5 فی کس6.25
1بیٹی2/1/50
چچازادکے7بیتےعصبہ37.5 فی کس5.357
چچازادکابیٹا محروم
سوال: کیافرماتےہیں علماءکرام اس مسئلہ میں کہ محمدعرس کی وفات ہوگئی جس نےوارث چھوڑے2بیٹےمحمداورمحمدحسین اور4بیٹیاں۔ بتائیں کہ شریعت محمدی کےمطابق سب