کتاب: فتاویٰ راشدیہ - صفحہ 604
وصیت کے تیسرےحصےمیں سے اداکرنے کے بعدکل ملکیت کوایک روپیہ قراردےکر اس طرح تقسیم ہوگی۔ وارث پائیاں آنے دونوں بیٹیوں کومشترکہ طورپر 08 10 تین بھائیوں کومشترکہ طورپر 00 04 دوبہنوں کومشترکہ 04 01 هذاهوعندي والعلم عندربي جدیداعشاریہ تقسیم نظام کل ملکیت100 دوبیٹیاں3/2/66.66 فی کس33.33 تین بھائی 25 فی کس8.33 دوبہنیں8.34 فی کس4.17 سوال: کیافرماتےہیں علماءدین اس مسئلہ میں کہ الھدادفوت ہوگیاجس نےوارث چھوڑے:ایک بیوی، ماں اوردوبھائی، بتائیں کہ شریعت محمدی کے مطابق ہر ایک کوکتناحصہ ملےگا؟ الجواب بعون الوھاب:یادرہے کہ سب سے پہلے فوت ہونے والےکی ملکیت سےاس کے کفن دفن کا خرچہ نکالاجائےگا، دوسرے نمبرپراگرمرحوم پرقرضہ تھاتواسےاداکیاجائےتیسرے نمبرپراگرجائزوصیت کی تھی توکل مال کے تیسرےحصےتک سے پوری کی جائے۔ اس کے بعدساری ملکیت کوایک روپیہ قراردےکر اس طرح تقسیم ہوگی۔ فوت ہونے والاالھداد ملکیت1روپیہ