کتاب: فتاویٰ راشدیہ - صفحہ 603
بیوی 00 2 بیٹی 03 1 بیٹی 03 1 بیٹی 03 1 بیٹابچل 06 2 شفیع محمد 06 2 علی محمد 06 2 ولی محمد 06 2 باقی 3پائیوں کو11حصےکرکےہربیٹے کودواورہربیٹی کوایک دی جائے گی۔ اللہ تعالیٰ کافرمان ہے:﴿فَإِن كَانَ لَكُمْ وَلَدٌ فَلَهُنَّ الثُّمُنُ﴾ دوسرافرمان:﴿لِلذَّكَرِ‌ مِثْلُ حَظِّ الْأُنثَيَيْنِ﴾ جدیداعشاریہ نظام تقسیم کل ملکیت100 بیوی8/1/12.5 4بیٹے عصبہ63.630 فی کس05.909 3بیٹیاں عصبہ23.683 فی کس7.954 هذاهوعندي والعلم عندربي سوال: کیافرماتےہیں اس مسئلہ میں علماءکرام کہ حاجی جمن فوت ہوگیااوروارث چھوڑے دوبیٹیاں، دوبہنیں، تین بھائی، بتائیں کہ شریعت محمدی کے مطابق ہر ایک کو کتناحصہ ملےگا؟ الجواب بعون الوھاب:فوت ہونے والے کے کفن دفن کا خرچہ ، اورقرضہ اور