کتاب: فتاویٰ راشدیہ - صفحہ 598
باپ 08 02
بیٹا 2/1/5 03
بیٹی 09 01
جدیداعشاریہ نظام تقسیم
کل ملکیت 100
بیوی8/1/12.5
ماں6/1/16.66
باپ6/1/16.66
2بیٹےعصبہ43.34 فی کس21.672
1بیٹی عصبہ10.836
سوال:کیافرماتےہیں علماءدین اس مسئلہ میں کہ بنام منٹھارفوت ہوگیاجس نےوارث چھوڑے، ایک بیوی، ایک بیٹی، ایک بھائی احمداورچچازادبھائی، اس کےبعداحمدفوت ہوگیااس نےوارث چھوڑے، ایک بیوی، ایک بیٹی، ایک بھتیجی، ایک چچازادبھائی اوردوچچازادبہنیں، اس کےبعداحمدکی بیوی فوت ہوگئی۔ جس نےوارث چھوڑےایک بیٹی، ایک بھائی، دوبہنیں۔ شریعت محمدیہ کےمطابق کس کوکتناحصہ ملےگاوضاحت کریں؟
الجواب بعون الوھاب:یادرہےکہ سب سےپہلےفوت ہونےوالےکی ملکیت میں سےاس کےکفن دفن کاخرچہ نکالاجائے، پھراگرقرض ہےتواسےاداکیاجائےپھراگرجائزوصیت کی تھی توساری ملکیت کےتیسرےحصےتک سےپوری کی جائے، پھرباقی ملکیت منقولہ خواہ غیرمنقولہ کوایک روپیہ قراردےکرورثاءمیں اس طرح تقسیم ہوگی۔
فوت ہونےوالامنٹھار کل ملکیت 1روپیہ