کتاب: فتاویٰ راشدیہ - صفحہ 595
جدیداعشاریہ نظام تقسیم
میت یارمحمدکل ملکیت100
2بیٹے عصبہ 70فی کس35
1بیٹی عصبہ 17.5
بیوی8/1/12.5
ایک بیٹامحمدعیسیٰ فوت کل ملکیت100
بیوی8/1/12.5
3بیٹیاں3/2/66.66 فی کس22.22
سگابھائی عصبہ 20.9
اخیافی محروم
سوال:کیافرماتےہیں علماءکرام اس مسئلہ میں کہ لطف علی اوربلوچ خان دونوں بھائی تھے۔ بلوچ خان فوت ہوگیاجس نےوارث چھوڑےایک بیٹادودا، اس کےبعددودافوت ہوگیاجس نےوارث چھوڑے4بیٹےغلام شاہ، غلام اللہ، غلام حسین، ابراہیم، اس کےبعدغلام اللہ فوت ہوگیاجس نےوارث چھوڑےدوبیٹےخدابخش اوردودا، ایک بیٹی اورایک پوتا، اس وقت بلوچ خان کےعلاوہ کوئی بھی وارث نہیں ہے۔ شریعت محمد کےمطابق وضاحت کریں؟
الجواب بعون الوھاب:سب سےپہلےفوت ہونےوالےکی ملکیت سےاس کاکفن دفن کیاجائےپھراگرمیت پرقرض تھا تواسے ادا کیاجائےتیسرےنمبرپراگرجائزوصیت کی تھی تواسےساری جائیدادکےتیسرےحصےسےاداکی جائےاس کےبعدساری ملکیت منقول خواہ غیرمنقول کو1روپیہ قراردےکراس طرح تقسیم ہوگی۔ لطف علی8آنے، بلوچ خان8آنے، پھرہرایک کی ملکیت کواپنی اپنی جگہ ایک روپیہ قراردیاجائے۔