کتاب: فتاویٰ راشدیہ - صفحہ 593
(بیبان، سونی) 2بیٹیاں عصبہ50فی کس25
میت بیٹاغلام محمدکل ملکیت50
4بیٹیاں2/3/33.333 فی کس8.333
2بھتیجےعصبہ 16.667 فی کس8.333
میت حواکل ملکیت100
خاوند1/4/25
4بیٹیاں3/2/75 فی کس18.75
سوال:کیافرماتےہیں علماءکرام اس مسئلہ میں کہ جان محمدفوت ہوگیاجس نےوارث چھوڑے ایک بیٹا، ایک بیٹی اورایک بیوی، اس کے بعدبیٹافوت ہوگیاجس نے وارث چھوڑے پانچ بیٹے ایک بیوی، دوبیٹیاں بتائیں کہ شریعت محمدی کےمطابق ہرایک کوکتنا حصہ ملے گا؟
الجواب بعون الوھاب:معلوم ہوناچاہیےکہ فوت ہونے والے کی ملکیت میں سے سب سے پہلے مرحوم کے کفن دفن کاخرچہ نکالاجائے گادوسرے نمبرپراگرقرض میت پرقرض تھاتواسےاداکیاجائےتیسرے نمبرپراگرجائزوصیت کی تھی تواسےسارے مال کےتیسرےحصےتک سےادا کی جائےپھربقیہ ملکیت کوایک روپیہ قراردےکراس طرح سےتقسیم ہوگی۔
فوت ہونے والاجان محمد کل ملکیت 1روپیہ
وارث:بیوی2آنے، بیٹا9آنے4پائی بیٹی4آنے8پائی۔
فوت ہونے والادھنی بخش کی کل ملکیت1روپیہ
وارث:بیوی 2آنے، 4بیٹوں میں سےہرایک کو2آنے4پائی، دونوں بیٹیوں میں سےہرایک کو1آنے 2پائی۔
اللہ تعالیٰ کافرمان ہے:
﴿فَإِن كَانَ لَكُمْ وَلَدٌ فَلَهُنَّ الثُّمُنُ﴾ (النساء)