کتاب: فتاویٰ راشدیہ - صفحہ 591
وارث: بیوی کو12پیسے، 4بینے68پیسے، بھائی محروم
هذاهوعندي والعلم عندربي
جدیداعشاریہ فیصدطریقہ تقسیم
کل ملکیت100
بیوی8/1/12.5
4بیٹے عصبہ70فی کس17.5
بھائی محروم
دوبیٹیاں عصبہ17.5کس8.75
سوال:کیافرماتےہیں علماءدین اس مسئلہ کےبارے میں کہ ایک شخص بچل نامی فوت ہوگیاجس نے وارث چھوڑے ایک بیٹاغلام محمداوردوبیٹیاں بیبان اورسونی اس کے بعدغلام محمدوفات پاگیا۔ مرحوم غلام محمدنے اپی زندگی میں اپنے بیٹےسلیمان کوکچھ زمین کاٹکڑاکھاتےکرواکردےدیاتھااورسلیمان اپنے والدکی حیاتی میں ہی فوت ہوگیااورسلیمان کےدرج ذیل وارث ہیں:ماں باپ دوبیویاں4بہنیں اوردوچچازادکزن، پھرغلام محمدفوت ہوگیاجس نے وارث چھوڑے 4بیٹیاں فاطمہ، رحیماں، مھنو، چھانی، اورایک بیوی اوردوبھتیجےالھڈنواورخیرمحمد۔ اس کے بعدغلام محمدکی بیوی مسمات حواکاانتقال ہوگیاجس نے وارث چھوڑے خاوند، 4بیٹیاں، بتائیں کہ شریعت محمدی کے مطابق ہرایک کوکتناحصہ ملے گا؟
الجواب بعون الوھاب:معلوم ہوناچاہیےکہ سب سےپہلےفوت ہونے والے کی ملکیت میں سےاس کے کفن دفن کاخرچہ نکالاجائے گاپھراگرقرض ہوتواسےاداکیاجائےاورپھراگروصیت کی ہوتوسارے مال کےتیسرےحصےتک سےپوری کی جائے اس کے بعدمرحوم کی باقی ملکیت منقولہ خواہ غیرمنقولہ کوایک روپیہ قراردےکرمرحوم کےوارثوں میں اس