کتاب: فتاویٰ راشدیہ - صفحہ 590
بلفظ لانكاح الابولي مرشداوسلطان.‘‘
بلوچ خان کی ملکیت کوایک روپیہ قراردےکراس کی بیوی کو آٹھواں حصہ یعنی(2)آنےدیےجائیں گے۔ باقی(14)آنوں کودوحصوں میں کرکے(7)آنے اس کی بیٹی بیبل کودیےجائیں گےاورسات آنے میت کےبھائی لال محمد کودیے جائیں گےجبکہ اس کا بھتیجامحمدبخش محروم رہے گا۔
هذاهوعندي والعلم عندربي
جدیداعشاریہ فیصدطریقہ تقسیم
کل ملکیت100روپے
بیوی8/1/12.5
بیٹی2/1/50
بھائی عصبہ37.5
بھتیجامحروم
سوال:کیافرماتےہیں علماءدین اس مسئلہ میں کہ برادی فوت ہوگیاجس نےوارث چھوڑے ایک بیوی4بیٹے2بیٹیاں اوربھائی بتائیں کہ شریعت محمدیہ کےمطابق ہرایک کوکتناحصہ ملےگا؟
الجواب بعون الوھاب:معلوم ہوناچاہیےکہ سب سےپہلےمرحوم کی ملکیت میں سےاس کفن دفن کریں پھراگرقرض ہوتواسےاداکریں اس کے بعداگرکوئی وصیت کی ہوتوکل مال کےتیسرےحصے میں سےپوری کی جائے اس کے بعدباقی مال منقولہ یاغیرمنقولہ کوایک روپیہ قراردےکراس طرح سےتقسیم کیاجائے گا۔
مرحوم برادی ملکیت 1روپیہ 2بیٹوں 16پیسے