کتاب: فتاویٰ راشدیہ - صفحہ 589
سوال:کیافرماتےہیں علماءکرام اس مسئلہ کےبارے میں کہ کرڑخان فوت ہوگیاجس نے ورثاء میں سےایک بیٹامحمدبخش تین بیٹیاں اورایک بیوی مسمات سگھڑاس کےبعدسگھڑکی اس کے بھائی بلوچ خان سےشادی ہوئی جس سےاس کوایک بیٹی مسمات بیبل پیداہوئی جب سےبلوچ خان کی وفات ہوئی اس وقت سےبیبل کی پرورش اس کے اخیافی بھائی محمدبخش نے کی ہے حالانکہ بیبل کا چچالال محمدبھی ہے انھوں نے اس کی کوئی دیکھ بھال یاپرورش نہیں کی اس وقت لال محمدکاخیال ہےکہ مسمات بیبل کےنکاح کے لیے ولی وارث میں ہی بنوں اوردوسری محمدبخش جوبیبل کااخیافی بھائی بھی ہے اورآج تک اس کی پرورش بھی کی ہے بتائیں کہ صورت مذکورہ کے مطابق مسلمات بیبل کےنکاح کاولی وارث اس کاچچالال محمدبنے گایااس کااخیافی بھائی محمدبخش کادوسراکہ بلوچ خان کی وراثت کس طرح تقسیم ہوگی۔ بینواتوجروا؟ الجواب بعون الوھاب بشرط صحت سوال:معلوم ہوناچاہیےکہ صورت مذکورہ میں مسمات بیبل کے نکاح کاولی اس کااخیافی بھائی محمدبخش ہے اوراس کے چچالال محمدکونکاح کرانے کاکوئی حق نہیں ہے ایک تومحمدبخش ولی اقرب ہے دوسراکہ نکاح کی ولایت کےلیے ولی کی شفقت اورخیرخواہی مشروط ہے لال محمدکےاندردونوں شرائط نہیں ہیں اس لیے نکاح کرانے کاحقدارمحمدبخش ہے۔ دلیل اول:......بحوالہ فقہ السنہ صفحہ133۔ ’’ولاشك ان بعض القرابة ادخل في هذا لامر من بعض فالاباء والابناء اولي من غيرهم ثم الاخوة لابوين ثم الاخوة لاب اوالام ثم الولادالبنين والولادالبنات ثم اولادالاخوة واولادالاخوات ثم الاعمام والاخوال ثم هكذامن بعدهولاء.‘‘ دلیل ثانی:......بحوالہ فتاوی نذیریہ ج2’’قال سئل السلام اخرج سفيان في حامله ومن طريقة الطبراني في الاوسط باسنادحسن عن ابن عباس رضي اللّٰه عنهما