کتاب: فتاویٰ راشدیہ - صفحہ 588
صرف اورصرف عبدالرشیدہے۔ هذاهوعندي والعلم عندربي سوال:کیافرماتےہیں علماءدین اس مسئلہ میں کہ زمین کاسوداہوا-/84000چوراسی ہزارمیں، ساتھ ہی خریدارنے وعدہ کیا کہ آپ جب بھی زمین چھڑواناچاہیں ایک لاکھ روپیہ دےکرچھڑوائیں گےباقی میں نے جوفصل اٹھائی وہ میری ہوں گی یہ بات گواہوں کی موجودگی میں ہوئی پھرجب دوسال کے بعدزمین کوبیچنے والے نےخریدارکوکہاکہ اپنے وعدےکےمطابق رقم لواورہماری زمین واپس کروتوخریدارکہنے لگااگرمجھے تنگ کروگے تومیں آگے کسی اورکوفروخت کردوں گا۔ پھراثرورسوخ والے لوگوں کوکہاگیا کہ خریداروں کوبلائیں اوران کےبیان لیں توخریداروں نے کہا کہ 6مہینے کاوعدہ تھا جوکہ گزرگیا جس پرگواہوں کوطلب کیا توانھوں نے گواہی دی کہ 2سال کا وعدہ تھااورخریدنے والے نے یہ بھی کہاتھا کہ اگرتم بذات خوداپنے لیےواپس لیناچاہوتومیں دےدوں گااوراگرکسی اورکے لیےلوگے تونہیں دوں گا۔ اب خریدارقسم اٹھانے کے لیے بھی تیارہیں آپ بتائیں کہ قسم کس سےلی جائے گی خریدارسےیافروخت کرنے والے سے؟ الجواب بعون الوھاب:معلوم ہوناچاہیےکہ قسم اٹھانے کی ضرورت ہی نہیں ہے کیونکہ فروخت کرنے والوں کے پاس گواہ موجود ہیں اس لیے قسم کی ضرورت نہیں ہےالبتہ اگرگواہ موجودنہ ہوتے توپھرقسم کی ضرورت پڑتی جوکہ مدعاعلیہ(فروخت کرنے والے)پرآتی جیساکہ حدیث مبارکہ ہے: ((البينة للمدعي.)) (اخرجه الترمذي،كتاب ماجاءفي ان البينة علي المدعي واليمين علي المدعي عليه،رقم الحديث:٣١٤١) ’’دعوی کرنے والے کےپاس گواہ ہوں اگرگواہ نہیں توپھرمدعاعلیہ پرقسم اٹھاناہے۔ اس صورت میں خریدارسےقسم نہیں لی جائے گی۔ دعویٰ کرنے والاخریدارہے اورگواہ موجودہیں اس صورت میں اگرقسم لی بھی جائے تومدعا علیہ فروخت کرنے والےپرآتی، بہرحال گواہوں کی گواہی پراعتمادہوگا۔ هذاهوعندي والعلم عندربي.