کتاب: فتاویٰ راشدیہ - صفحہ 582
سوال:کیافرماتےہیں علماءدین اس مسئلہ میں کہ مرحوم محمودکی دوبیویاں ہیں ایک بیوی سےدوبیٹےمحمدعثمان اورمحمدعمرتھے۔ دوسری میں سےتین بیٹےمحمدحسن عبدالواحد، رمضان اورایک بیٹی مسمات سارہ ہیں۔ اس کےبعدمحمدعثمان فوت ہوگیامرحوم نےوفات سےپہلےاپنی ملکیت اپنےبھتیجےکوہبہ کردی تھی۔ وضاحت کریں کہ شریعت محمدی کےمطابق یہ ہبہ برقراررہےگایادوسرےورثاءکوبھی حصہ ملےگا؟ الجواب بعون الوھاب:معلوم ہوناچاہیےکہ یہ ہبہ برقراررہےگااگرمرحوم نےساری ملکیت اپنی زندگی میں اپنےبھتیجےکوہبہ کردی تھی تواس ساری جائیدادکامالک محمدعمرکابیٹایعنی مرحوم کابھتیجاہی رہےگا۔ واللّٰه اعلم بالصواب سوال:(١)۔ ۔ ۔ ۔ کیافرماتےہیں علماءکرام اس مسئلہ میں کہ بنام قاضی غلام مصطفیٰ نےاپنی زندگی میں صحت اورتندرستی کی حالت میں صاف ستھری تحریرلکھ کردی کہ میں اپنی جائیدادتین بیٹیوں کوہبہ کرتاہوں، ہبہ کی ہوئی ملکیت بیٹیوں کےقبضےمیں آگئی، یہ ملکیت غلام مصطفیٰ مرحوم کی ذاتی ملکیت تھی؟ (٢)۔ ۔ ۔ ۔ قاضی غلام مصطفیٰ نےوفات کےوقت ورثاءمیں دوبیٹیاں، ایک بیوی، اورایک بھائی، اب وضاحت کریں کہ شریعت محمدی کےمطابق ملکیت کاحقدارکون ہے؟ الجواب بعون الوھاب:معلوم ہوناچاہیےکہ سب سےپہلےملکیت میں سےمرنےوالےکےکفن دفن کابندوبست کیاجائےپھراگرقرض ہےتواسےاداکیاجائے۔ اس کےبعداگروصیت کی ہےتوکل ملکیت کےتیسرےحصےکےبرابروصیت پوری کی جائے، مرحوم نےاپنی ملکیت تندرستی اورحیاتی میں تین بیٹیوں کوہبہ کردی تھی وہ تینوں اس کی وارث بنیں گی، مذکورہ ہبہ برقراررہےگی اس لیےجوملکیت ہبہ کی گئی ہےوہ صرف تین بیٹیوں کوہی دی جائےگی، کیونکہ مرحوم کی ہبہ کرنےکےبعدوہ ملکیت بچیوں کےقبضہ میں بھی آگئی ہے، اس لیےیہ وصیت برقراررہےگی۔ واللّٰه اعلم بالصواب