کتاب: فتاویٰ راشدیہ - صفحہ 578
الجواب بعون الوھاب:حدیث میں ہے کہ:((عن ابن عباس رضي اللّٰه عنه ان النبي صلي اللّٰه عليه وسلم قال:سووا بين اولادكم في العطية...الخ.))
’’حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سےروایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاکہ ہبہ کرنےمیں اپنی اولادکےمابین برابری کرو۔‘‘ لہٰذا معلوم ہوناچاہیے کہ مذکورہ تقسیم اورہبہ صحیح نہیں ہےاگرکوئی آدمی اپنی زندگی میں ہی اپنی ملکیت اولادمیں تقسیم کرناچاہےتوبیٹیوں اوربیٹوں کوایک جیسابرابربرابردےاس کےعلاوہ تقسیم کےسارےطریقے درست نہیں ہے۔ اس لیے مرحوم کی زندگی میں تقسیم کی ہوئی ملکیت میں سب بہن بھائی برابرکےوارث بنیں گے۔
جیساکہ دوسری حدیث مبارکہ میں بیان فرمایاہے:
((عن النعمان بن بشير ان اباه نحله غلاماوانه جاءالي النبي صلي اللّٰه عليه وسلم يشهده فقال اكل ولدك نحلته قال لاقال فاردده.)) (رواه ابن ماجه)
’’نعمان بن بشیررضی اللہ عنہ سےروایت ہےکہ ان کے والدنے ان کوایک غلام بطورہبہ دیا، پھراس بات پرنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کوگواہ بنانےکےلیے آئےتونبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایاکیاسب بچوں کوہبہ کی ہےتوعرض کی کہ نہیں توآپ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایاکہ میں اس ہبہ کوردکرتاہوں۔‘‘
هذاهوعندي والعلم عندربي
سوال:(1)......کیافرماتے ہیں علماءدین اس مسئلہ میں كہ بنام سومرنے اپنی زندگی میں ہی1960میں اپنے تین بیٹوں ملوک، سلیمان، گلن میں زمین تقسیم کردی تھی۔ ہرایک بیٹے کو43ایکڑملی، اس کے بعدملوک فوت ہوگیااورزمین کےکھاتے1974ءمیں بیٹوں کے نام ہوئےتھے، بعدمیں محمدملوک کابیٹامولابخش کہتا ہے اس زمین میں میرابھی حق ہے کیونکہ میں نے جدا16ایکڑخریدکراپنےدادےسومرخان کےنام لگوائی تھی چونکہ یہ کھاتا