کتاب: فتاویٰ راشدیہ - صفحہ 577
سوال: کیافرماتے ہیں علماءکرام اس مسئلہ کےبارےمیں مرحوم خدابخش کی بیوی مسمات رحمت(عاقلہ بالغہ)نےگواہوں کےسامنے کچھ نقدی رقم لےکرباقی زمین اپنےسسرحاجی موسی کوہبہ کردی ہے۔ اس بات کوتقریبا35سال گزرچکےہیں اوریہ زمین آگےحاجی موسیٰ کےورثاء میں بھی تقسیم ہوچکی ہےجبکہ اب مسمات رحمت اس زمین کوواپس لیناچاہتی ہےآپ وضاحت کریں کہ آیارحمت بی بی اپنی اس ہبہ کی ہوئی زمین کوواپس لےسکتی ہے یانہیں؟
الجواب بعون الوھاب:معلوم ہوناچاہیےکہ مسمات رحمت ہبہ کی ہوئی زمین دوبارہ واپس نہیں لےسکتی نہ ہی یہ جائز ہے۔
((عن ابن عباس قال قال رسول اللّٰه صلي اللّٰه عليه وسلم العائدفي هبته كالكلب يقيئي ثم يعودفي قيئه.)) (متفق عليه)
((عن ابن عمر و ابن عباس رضي اللّٰه عنهما عن رسول اللّٰه صلي اللّٰه عليه وسلم قال لا يحل للرجل ان يعطي العطية ثم يرجع فيهاإلا والد فيما يعطي ولد.)) (رواه احمد)
’’کسی مسلمان کے لیے حلال(جائز)نہیں کہ وہ عطیہ (تحفہ، بخشش)دےکردوبارہ اسےواپس لےسوائے والدکے وہ اپنی اولادکوکوئی چیز دےکرواپس لےسکتا ہے۔‘‘
هذاهوعندي والعلم عندربي
سوال:کیافرماتے ہیں علماءکرام اس مسئلہ کےبارےمیں كہ حاجی یونس(والد)نےاپنی زندگی میں کچھ بیٹوں اوربچیوں کےنام جائیدادکروائی اورچندبیٹوں اوربیٹیوں کوکچھ بھی نہیں دیا، اب عرض یہ ہے کہ وضاحت کریں کہ کچھ اولادکودینااورکچھ کومحروم رکھناشریعت محمدیہ کے مطابق صحیح ہےیانہیں؟