کتاب: فتاویٰ راشدیہ - صفحہ 575
اس زمین کا مالک کون ہے؟
الجواب بعون الوھاب:معلوم ہوناچاہیےکہ مرحوم کامرض الموت میں یہ سوداکرناناجائزہےاس طرح سےوارث بعدمیں فقروفاقےکےاندرمبتلاہوکردوسروں کے آگےدست درازی کرنا، اس طرح آخری ایام میں مرحوم کے لیے ایساکرناغیرمناسب ہے۔ کیونکہ مرض الموت کے وقت صدقہ وغیرہ کرنابھی ناجائزہےکیونکہ اس طرح کرنے سےپچھلےورثاءکوکچھ بھی نہیں ملےگااس لیے مرض الموت میں ہبہ اوروصیت بھی جائز نہیں ہے۔ حدیث مبارکہ میں ہے:
((عن ابيه أنه اشتكي بمكة فجاءه رسول اللّٰه صلي اللّٰه عليه وسلم فلمارآه سعدبكي وقال يارسول اللّٰه اموت بالارض التي هاجرت منهاقال لاان شاء اللّٰه وقال يارسول اللّٰه صلي اللّٰه عليه وسلم اوصي بمالي كله في سبيل اللّٰه قال لاقال يعني بثلثيه قال لاقال فنصفه قال لاقال فثلثه قال رسول اللّٰه صلي اللّٰه عليه وسلم الثلث والثلث كثيرانك انتترك بنيك اغنياءخيرمن ان تتركهم عالة يتكففون الناس.)) [1]
’’سیدناعامربن سعداپنے باپ سےروایت کرتے ہیں کہ وہ مکہ میں بیمارہوئےاسی وقت ان کے ہاں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے، جب سعدنے آپ کودیکھاتورونے لگےاورکہنے لگے کہ اےاللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم میں مرتا ہوں اسی جگہ جہاں سےہجرت کرچکاتھاآپ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا:ان شاءاللہ تعالیٰ ایسانہیں ہوگااورکہاسعدنے کہ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم میں وصیت کرتاہوں میراسارامال اللہ کی راہ میں دیاجائے آپ نےفرمایاسارےمال کی وصیت نہ کرپھر
[1] اخرجه البخاري، كتاب الوصايا،باب امايترك ورثته،اغنياء-والنسائي كتاب الوصايا،باب الوصية،بالثلث واللفظ للنسائي.