کتاب: فتاویٰ راشدیہ - صفحہ 574
پیسےدیئےجائیں گے۔ فرمان الٰہی ہے:﴿وَلِأَبَوَيْهِ لِكُلِّ وَاحِدٍ مِّنْهُمَا السُّدُسُ مِمَّا تَرَ‌كَ﴾اس كےبعدجوملکیت بچےگی یعنی8پیسےان کو21حصےبناکرہربیٹےکودوحصےاورہربیٹی کوایک حصہ دیاجائےگا۔ فرمان الٰہی ہے: ﴿يُوصِيكُمُ اللّٰهُ فِي أَوْلَادِكُمْ ۖ لِلذَّكَرِ‌ مِثْلُ حَظِّ الْأُنثَيَيْنِ﴾......اس کےبعدپیرعبدالحق فوت ہوگئےاس کی ملکیت 2آنے8پیسے وارث دونوں بیویوں کوآٹھواں حصہ دیاجائے گااس کے بعدبھی جورقم بچےگی اس کو15حصے کرکےہربیٹےکودوحصےاورہربیٹی کوایک حصہ ملےگا۔ و اللّٰہ اعلم بالصواب موجودہ اعشاری نظام میں یوں تقسیم ہوگا میت پیرحاجی یونس ترکہ100 بیوی8/1/12.5 والد6/1/16.666 والدہ6/1/16.6662 9بیٹے عصبہ46.429 فی کس 5.158 3بیٹیاں عصبہ7.738 فی کس 2.579 میت پیرعبدالحق ترکہ100 2بیویاں8/1/12.5 7بیتےعصبہ81.67 1بیٹی عصبہ5.83 سوال: کیافرماتے ہیں علماءکرام اس مسئلہ میں کہ مرحوم اللہ بچایونےمرض الموت میں اپنی زمین اپنے بھانجوں کوبطورفروخت کردی ریٹ(قیمت)بی طے ہوگیااور2000دوہزارروپےبطورایڈوانس بھی دیئےگئے۔ اس وقت زمین کاریٹ زیادہ تھاجبکہ سودےمیں بہت کم لگایاگیااورخریدارکی مصروفیت اوربیچنےوالےکی بیماری کی شدت کی وجہ کھاتا(رجسٹری)منتقل ہونے سےرہ گیاابھی تک کسی قسم کی تحریرات بھی نہیں ہوئیں۔ اباللہ بچایوفوت ہوگیااس کی بیوی نے دوہزارروپے سوتی(ایڈوانس)والےواپس کردیےبھانجوں نے واپس لےبھی لیے۔ وضاحت درکارہے کہ شریعت محمدی کے مطابق