کتاب: فتاویٰ راشدیہ - صفحہ 573
1بھائی عصبہ29.17
2بیویاں4/1/25
میت مسمات رانی
ترکہ100
شوہر4/1/25
3بیٹیاں3/2/75
سوال: کیافرماتے ہیں علماءدین اس مسئلہ میں کہ پیرحاجی یونس فوت ہوگئےجس نے درض ذیل ورثاءچھوڑے۔ ایک بیوی، والدپیرعبدالحق اوروالدہ اور9بیٹے3بیٹیاں۔ اس کے بعدپیرعبدالحق فوت ہوگیاجس نے ورثاء میں دوبیویاں ، سات7بیٹے اورایک1بیٹی ۔ وضاحت کریں کہ شریعت محمدی کے مطابق ہرایک وارث کوکتنا حصہ ملے گا؟
الجواب بعون الوھاب:اس بات کو ذہن نشین کرلیں کہ فوت ہونے والے پیریونس کی ملکیت میں سےپہلےنمبرپراس کی تجہیزوتکفین کاخرچہ نکالاجائے، دوسرے نمبرپراگرفوت ہونے والے پرقرضہ ہےتواسےاداکیاجائے، تیسرے نمبرپراگرکسی کے لیےوصیت کی تھی توکل مال کےتیسرے حصے کے برابرتک سےپوری کی جائے۔ اس کے بعدمرحوم کی وراثت منقولہ خواہ غیرمنقولہ کوایک روپیہ قراردےکراس طرح تقسیم کی جائے گی۔ بیوی کوآٹھواں حصہ 2آنے ملیں گے۔ فرمان الٰہی ہے:﴿فَإِن كَانَ لَكُمْ وَلَدٌ فَلَهُنَّ الثُّمُنُ﴾والدپیرعبدالحق کوچھٹاحصہ2آنے8پیسےملیں گےاسی طرح والدہ کوبھی چھٹاحصہ 2آنے 8