کتاب: فتاویٰ راشدیہ - صفحہ 571
جائیدادکس طرح تقسیم ہوگی نیزصرف بیٹیوں کے نام ہبہ نامہ صحیح ہے یا نہیں؟
الجواب بعون الوھاب:معلوم ہوناچاہیےکہ فوت ہونے والے کی ملکیت سےاس کے کفن دفن کاخرچ کیاجائےاس کے بعداگرمیت پرفرض ہے تواسےاداکیاجائےاس کےبعداگرمیت نے وصیت کی ہےتوکل مال کےتیسرے حصے تک کی وصیت کوپوراکیاجائےاس کے بعد فوت ہونے والے کی کل جائیدادکوایک روپیہ قراردےکریوں تقسیم کی جائے گی۔
فوت ہونےوالےغلام مصطفیٰ کی کل ملکیت ایک روپیہ(منقولہ خواہ غیرمنقولہ)
وارث:بیوی کو2آنے3بیٹیوں کومشترکہ طورپر10آنے8پیسے، بھائی فیض محمدکو4پیسےملیں گے۔ اللہ تعالیٰ کافرمان ہے:﴿فَإِن كُنَّ نِسَاءً فَوْقَ اثْنَتَيْنِ فَلَهُنَّ ثُلُثَا مَا تَرَكَ فَإِن كَانَ لَكُمْ وَلَدٌ فَلَهُنَّ الثُّمُنُ﴾حدیث مبارکہ میں ہے: ((الحقواالفرائض باهلهافمابقي فلاولي رجل ذكر.)) (بخاری ومسلم)
باقی رہی بات ہبہ نامے کی تووہ جائز نہیں جیساکہ حدیث میں ہے:
((لاوصية للوارث.)) [1]
باقی ہبہ کی ہوئی ملکیت ابھی تک لڑکیوں نے قبضہ میں بھی نہیں لی اورکھاتے وغیرہ بھی نہیں ہوئےمالک فوت بھی ہوگیاہے تواس صورت میں وصیت ہوگی ہبہ نہیں ہوسکتی جیساکہ اوپرحدیث گزری ہےکہ وارث کے لیے وصیت نہیں ہوسکتی۔
و اللّٰہ اعلم بالصواب
موجودہ اعشاری فيصدنظام میں یوں تقسیم ہوگا
100روپے
بیوی8/1/12.5
8بیٹیاں3/2/66.66
1بھائی عصبہ20.84
[1] مسنداحمدج٤، ص1٨٦، رقم الحديث: ١٧٦٨٠.جامع ترمذي،كتاب الوصايا،بان ماجاءلاوصية لوارث،رقم الحديث:٢٠ ٢١-ابن ماجه،الوصايا،باب لالوارث،رقم الحديث:٢٧١٢.