کتاب: فتاویٰ راشدیہ - صفحہ 569
وارث پائیاں آنے
بیوی 00 2
بیٹی 00 8
5پوتے(ہرایک کوایک آنہ) 00 5
دوپوتیاں مشترکہ 00 01
حدیث مبارکہ میں ہے:((الحقواالفرائض باهلهافمابقي فلاولي رجل ذكر.)) [1]
هذاهوعندي والعلم عندربي
جدیداعشاری فیصدطریقہ تقسیم
کل ملکیت100
بیوی8/1/12.5
بیٹی2/1/50
5پوتےعصبہ31.25 فی کس6.25
2پوتیاں عصبہ6.25 فی کس3.125
سوال:کیافرماتے ہیں علماءکرام بیچ اس مسئلہ کے کہ حسن علی فوت ہوااورورثاءمیں4بھتیجے10بھتیجیاں ایک بھانجہ چھوڑااورفوت ہونے والے نے مرتے وقت ساری ملکیت کی وصیت صرف ایک بھتیجےکےنام پرکی۔ وضاحت فرمائیں؟
الجواب بعون الوھاب:معلوم ہوناچاہیےکہ فوت ہونے والے نے جوملکیت چھوڑی ہےسب سےپہلے اس میں سےفوت ہونے والے کے کفن دفن کاخرچہ کیا جائے، دوسرے
[1] صحيح البخاري،كتاب الفرائض،باب ميراث ابن الابن اذالم يكن ابن،رقم الحديث:٦٧٣٥-صحيح مسلم،كتاب الفرائض،باب الحقواالفرائض باهلها،رقم:٤١٤١.