کتاب: فتاویٰ راشدیہ - صفحہ 568
حصہ ملے گا؟ الجواب بعون الوھاب: مرحوم کی ملکیت میں سے کفن دفن کاخرچہ اورقرضہ وغیرہ اداکرنے کے بعدباقی ملکیت کو1روپیہ قراردےکراس طرح تقسیم کی جائے گی کہ4آنے6پائیاں ہرایک بیٹے کواور2آنےتین پائیاں ایک بیٹی کوملیں گے۔ باقی 3پائیوں کےسات7حصے کرکےایک حصہ بیٹی کواوردودوحصے ہرایک بیٹے کودیئےجائیں گے۔ اللہ تعالیٰ کافرمان ہے: ﴿يُوصِيكُمُ اللّٰهُ فِي أَوْلَادِكُمْ ۖ لِلذَّكَرِ‌ مِثْلُ حَظِّ الْأُنثَيَيْنِ﴾ هذاهوعندي والعلم عندربي موجودہ فيصداعشاریہ میں تقسیم یوں ہوگا ترکہ100 3 بیٹے عصبہ85.72 1بیٹی عصبہ14.28 سوال:کیافرماتے ہیں علماءکرام اس مسئلہ میں کہ جان محمد کابیٹادھنی بخش اپنےوالدکی زندگی میں ہی وفات کرگیا۔ بعدمیں خودجان محمد فوت ہوگیاجس نے وارث چھوڑے، ایک بیوی، ایک بیٹی5پوتےدوپوتیاں۔ بتائیں کہ جان محمدکی ملکیت میں سےشریعت محمدی کےمطابق وراثت کیسےتقسیم ہوگی؟ الجواب بعون الوھاب:معلوم ہوناچاہیےکہ فوت ہونے والے کی ملکیت میں سےسب سے پہلے اس کے کفن دفن کاخرچہ کیاجائے گا، پھراگرقرض ہےتواسےاداکیاجائےپھراگرمرحوم نےوصیت کی ہےتوسارےمال کےتیسرے حصےتک سےپوری کی جائےاس کے بعدباقی مال منقولہ خواہ غیرمنقولہ کوایک روپیہ قراردےکر تقسیم اس طرح ہو گی۔ مرحوم جان محمد ملکیت 1روپیہ