کتاب: فتاویٰ راشدیہ - صفحہ 563
میت سلیمہ خاتون کل ملکیت10.40
بیٹاغلام حسین عصبہ5.20
بیٹاحبیب اللہ عصبہ5.20
میت بیٹاحبیب اللہ کل ملکیت41.66
2بیٹےعصبہ20.83
4بیٹیاں عصبہ20.83
اخیافی بھائی محروم
میت مائی جمال خاتون کل ملکیت16.66
خاوند4/1/4.165
بیٹا عصبہ4.998
3بیٹیاں عصبہ7.497
سوال:(1)سیدحیات شاہ ولدسیدمرادشاہ جوکہ فوت ہوچکے ہیں انھوں نے وارث چھوڑے۔ ایک بیوہ، دوسرےوالدسےایک بہن اورچچازادبھائی کےبیٹےاورچچازادبھائی کی بیوی اورچارچچازادبہنیں، وضاحت کریں کہ شریعت محمدی کے مطابق مرحوم کےترکے میں سےسب کوکتناکتنا حصہ ملےگا۔ (2)مذکورہ سیدحیات شاہ نے اپنی بیوی کے نام وصیت کی تھی کہ میری ساری ملکیت میری بیوی کودی جائے۔ اس مسئلہ کے متعلق عالم حضرات کیافرماتے ہیں؟
الجواب بعون الوھاب:معلوم ہوناچاہیےکہ مرحوم کی ملکیت میں سےسب سےپہلےمرحوم کے کفن دفن کاخرچہ نکالاجائے گا، دوسرے نمبرپراگرمرحوم پرقرضہ تھاتواسےاداکیاجائے ، تیسرےنمبرپراگرمیت نے جائز وصیت کی تھی توکل مال کے ثلث حصے سےاسےپوراکیاجائے۔ مگرمذکورہ صورت میں جووصیت گئی ہے یہ وصیت جائز نہیں کیونکہ وصیت اس انسان کےحق میں جائز ہوتی ہے ۔ جسےمیت کے ترکے میں سےکچھ حصہ نہ ملاہوجبکہ بیوی حصےدارہے