کتاب: فتاویٰ راشدیہ - صفحہ 561
جس نے وارث چھوڑے ایک بیٹاحبیب اللہ اوربیوی سلیمہ خاتون، اس کے بعدسلیمہ خاتون فوت ہوگئی جس نے ورثاء چھوڑے دوبیٹے غلام حسین اورحبیب اللہ ، اس کےبعدحبیب اللہ فوت ہوگیا جس نے وارث چھوڑے تین بیٹے رضامحمدعزیزاللہ، امان اللہ اورچاربیٹیاں اوراخیافی بھائی غلام حسین ، اس کے بعدجمال خاتون فوت ہوگئی جس نے وارث چھوڑے بیٹاہاشم، بیٹیاں وذن، زینب، رحمت اورخاوندابراہیم، بتائیں کہ شریعت کے مطابق ہرایک کوکتناحصہ ملے گا۔ الجواب بعون الوھاب:معلوم ہوناچاہیےکہ سب سےپہلے فوت ہونے والے کی ملکیت میں سے اس کے کفن کاخرچہ کیاجائے، پھراگرقرض ہے تو اسے اداکیاجائے، پھراگروصیت کی ہے تو مال کے تیسرے حصے سےاداکی جائے، بعدمیں مرحوم کی ملکیت منقولہ خواہ غیرمنقولہ کوایک روپیہ قراردےکراس طریقہ سےتقسیم کیاجائے گا۔ حسن فوت ہوگیاملکیت منقولہ خواہ غیرمنقولہ ایک روپیہ وارث بیٹااحمد5آنے4پائیاں، بیٹاحبیب اللہ، 5آنے4پائیاں، بیٹارحمت اللہ، 5آنے4پائیاں۔ حبیب اللہ نے وفات پائی ملکیت 4پائیاں۔ 4آنے وارث بیٹی جمال خاتون 2آنے 8پائیاں، بھائی احمد1آنہ 4پائیاں، بھائی رحمت اللہ1پائیاں۔ رحمت اللہ وفات کرگیا ملکیت6آنے8پائیاں ورثا:بیٹاحبیب اللہ 5آنے10پائیاں، بیوی سلیمہ خاتون 10پائیاں۔ احمدفوت ہوگیاملکیت6آنے8پائیاں وارث:بیٹاغلام حسین 5آنے10پائیاں، بیوی سلیمہ خاتون 10پائیاں سلیمہ خاتون وفات کرگئی کل ملکیت 1آنہ 8پائیاں وارث:بیٹاغلام حسین 10پائیاں، بیٹاحبیب اللہ10پائیاں