کتاب: فتاویٰ راشدیہ - صفحہ 560
ورثاء:......تین بیٹیاں کابلہ، سنگھار، رحیمہ مشترکہ طورپر5آنے4پائیاں، بیوی جامل1آنہ۔ بھائی محمداسمعیل 1آنہ 8پائیاں۔ فوت ہونے والااسماعیل:......ملکیت9آنے8پائیوں کو11حصے کرکےتقسیم کیاجائے گا۔ وارث:......بیٹا2حصے، بیٹا2حصے، بیٹا2حصے، بیٹا2حصے، بیٹا2حصے، بیٹی 1حصہ۔ هذاهوعندي والعلم عندربي. موجودہ اعشاریہ نظام میں یوں تقسیم ہوسکتا ہے۔ میت ابراہیم کل ملکیت 100 چچازادبھائی فیض محمدعصبہ50 چچازادبھائی اسماعیل عصبہ50 میت فیض محمد کل ملکیت 50 بیوی 1/8= 6.25 تین بیٹیاں2بٹا3 33.3 فی کس 11.1 بھائی اسماعیل عصبہ10.41 میت اسماعیل کل ملکیت 60.41 پانچ بیٹے عصبہ54.91 فی کس10.98 ایک بیٹی عصبہ5.49 سوال:کیافرماتے ہیں علماءکرام اس مسئلہ میں کہ حسن فوت ہوگیاجس نے وارث چھوڑے تین بیٹے: احمد، حبیب اللہ ، رحمت اللہ پھرحبیب اللہ فوت ہوگیاجس نے وارث چھوڑےایک بیٹی جمال خاتون اوربھائی رحمت اللہ، احمد، اس کے بعداحمد فوت ہوگیاجس نے وارث چھوڑے ایک بیٹاغلام حسین ایک بیوی سلیمہ خاتون ، اس کے بعدرحمت اللہ کاانتقال ہوگیا