کتاب: فتاویٰ راشدیہ - صفحہ 559
سوال:کیافرماتے ہیں علماءدین اس مسئلہ میں کہ ابراہیم فوت ہوگیا جس نےدرج ذیل ورثاء چھوڑے۔ چچازادبھائی فیض محمداوراسماعیل، پھربعدمیں فیض محمد وفات پاگیاجس نے ایک بیوی جامل تین بیٹیاں کابلہ، سنگھار، رحیماں، ایک بھائی اسماعیل وارث چھوڑا۔ بعدمیں اسماعیل کاانتقال ہوگیاجس نے یہ ورثاء چھوڑے ہیں پانچ بیٹے عثمان، قاسم، اللہ ڈنو، امین، سائیڈٹو، ایک بیٹی صفوراں، ابراہیم نے اپنی زندگی میں ہی چچازاداسمعیل کے بیٹے قاسم کوکل ملکیت دینے کی وصیت بھی کی تھی اب عرض یہ ہےکہ مذکورہ ورثاء کوشریعت کےمطابق کتناحصہ ملےگااورابراہیم کی وصیت کےمطابق قاسم کوکتناحصہ ملےگا۔
الجواب بعون الوھاب:معلوم ہوناچاہیےکہ مرحوم ابراہیم کی ملکیت میں سےپہلےاس کےکفن دفن کاخرچہ اداکیاجائے، اس کے بعداگرابراہیم پرقرض تھاتواس کو اداکیاجائے۔ اس کے بعدابراہیم نے قاسم ولداسمٰعیل کے لیے جووصیت کی تھی کل مال کےتیسرے حصے سےاس وصیت کوپوراکیاجائے۔ اس کے بعد جوملکیت باقی بچے گی اسےایک روپیہ قراردے کراس طرح تقسیم کیاجائے گا۔ مرحوم ابراہیم کے وارث صرف دوچچازادبھائی ہیں لہٰذا ملکیت دونوں فیض محمداوراسمٰعیل کےدرمیان آدھی آدھی یعنی ہرایک کو8آنےملیں گے۔ مرحوم فیض محمدکی ملکیت 8آنے تھی۔ اس میں سےبیوی جامل کوآٹھواں حصہ1نہ، تین بیٹیوں کو2تہائی2بٹا3یعنی5آنے4پائیاں ملیں گی، باقی بچا1آنہ8پائیاں یہ فیض محمدکے بھائی اسمٰعیل کوملیں گے۔ مرحوم اسمٰعیل کوفیض محمداورابراہیم کی ملکیت میں سے حصہ ملاتھا۔ 9آنے 8پائیاں، اس ملکیت کے 11حصے کرکےہرایک بیٹے کودوحصے اورہربیٹی کوایک حصہ دیاجائے گا۔ مزیدوضاحت نیچے نقشےکےاندربتائی جارہی ہےوہاں دیکھیں۔
مرحوم ابراہیم:......ملکیت1روپیہ
ورثاء:......چچازادفیض محمد8آنے۔ چچازاداسمعیل 8آنے
فوت ہونے والافیض محمد:......ملکیت8آنے۔