کتاب: فتاویٰ راشدیہ - صفحہ 534
پیغام لےکرآیاہے لہٰذا اگرکسی امتی کےبارے میں بھی یہی عقیدہ رکھاجائے یاذہن میں یہ خیال ڈالاجائے کہ اس کی ہربات بغیردلیل کے ہمارے اوپرواجب اورلازم ہے اورہمیں اس کی لازمااتباع کرنی ہے تواس کامطلب یہ ہواکہ گویاہم نے ایک امتی کونبوت کےمنصب پرفائزکردیا۔ (3)......مقلد حضرات کا طرزعمل ایسے تناقض کاموجب ہے جس کا حل آج تک ان کی طرف سے پیش نہیں ہوسکا ہے، یعنی ایک طرف وہ اپنے آپ کو مقلدین کہلواتے ہیں جس کامطلب یہ ہوا کہ وہ اپنے امام کے بنادلیل متبع ہیں کیونکہ اہل اصول کے یہاں تقلیدکےمعنی ہی یہی ہیں کہ’’اخذقول الغيربغيرحجة‘‘یعنی کسی دوسرے کی بات کو بغیردلیل کےلینااوراس کوحجت بناکراتباع کرنااوردوسری طرف یہی حضرات اپنے اختلافی مسائل میں کتاب وسنت سے بھی دلائل لیتے رہتے ہیں ظاہرہے کہ جب ان حضرات کے پاس اپنےمسائل کے متعلق دلائل بھی ہیں جووہ وقتاًفوقتاً پیش کرتے رہتے ہیں توپھروہ غیرمقلد ہوئےکیونکہ دلیل اورتحقیق یہ تقلیدکے بالکل منافی ہے اگرکوئی مقلدہے تواس کو دلیل پیش کرنےکاکوئی حق نہیں ہےاگروہ پیش کرتا ہے تووہ محقق اورغیرمقلدہواگویاان حضرات نے دومتضادچیزوں کوایک جگہ جمع کرنے کی کوشش کی ہےلیکن عقل والے اس بات پرمتفق ہیں کہ دونقیض ایک ہی وقت اورایک ہی جگہ جمع نہیں ہوسکتے مگریہ حضرات اپنے طرزعمل سےیہ تاثردے رہے ہیں کہ وہ ایک ہی وقت میں مقلد بھی ہیں توغیرمقلد بھی یعنی جب وہ دلیل پیش کرتے ہیں تواس وقت غیرمقلدبن جاتے ہیں۔ اورپھرکہتے ہیں کہ ہم مقلد ہیں یہ تودونقیضوں کاجمع کرناہواجوکہ محال ہے۔ (4)......ایک عالم جوقرآن کی تفسیراورحدیث وفقہ کےدرس وعربیت کے دوسرے علم کوپڑھانےاورحدیث وغیرہ کی کتابوں کی شروعات وحواشی لکھنے کے باوجودجب اپنےآپ کومقلدکہلاتا ہے تویہ دوسرے الفاظ میں گویااللہ رب العزت کی نعمت کا انکارکرناہوامقلد کی معنی کسی دلیل کے بغیرکسی کے پیچھےپڑنااورایساکرنے والاجاہل ہوتا ہے پھراتنے سارے