کتاب: فتاویٰ راشدیہ - صفحہ 496
طرح مسلمان اس کی اہمیت سےغافل ہوگئے ہیں کہ علماء کرام کہ جواپنے آپ کو سلف کےعقیدہ پرتصورکرتے ہیں اوراپنے آپ کواہل الحدیث کہلاتے ہیں وہ بھی پوری طرح اس میں ملوث ہیں، میں نے خوداپنی آنکھوں سےدیکھا ہے کہ بعض اہل حدیث جماعت کےاکابرفضلاء جوکیمرے کےسامنے کھڑے ہوتے ہیں اورلوگوں کوخطبہ دیتے ہیں، انہیں کتاب وسنت کی اتباع کا وعظ کرتے ہیں انہیں بدعتیوں، فحاشی، منکرات سےروکتے ہیں لیکن ان کےسامنے مصوران کی تصویرکشی کررہاہوتا ہےاوران کے کانوں پرجوں تک نہیں رینگتی کہ اس کام سےنبی صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایاہے، بلکہ حالت تویہ ہے کہ ایسالگتاہے کہ گویااس کاکوحرام ہی قرارنہ دیاگیاہو۔ میں نے انہیں اس بات پرتنبیہاً خط لکھاتوانہوں نے جواب دیاکہ یہ اب زندگی کا ایک حصہ ہے جس سےبچناناممکن ہے کیونکہ اس سے ہماری تصاویراورہماری بات دوسروں تک پہنچتی ہےاورہمارے مسلک کی ترویج ہوتی ہے۔ تومجھے دوبارہ ان کی طرف لکھنے کی ہمت ہی نہیں ہوئی کہ آج ہماری زندگی کامعیاراس قدرگرگیاہےکہ آج حرام اشیاءہماری زندگی کالازمی جزوبن چکی ہےجس سےبچناناممکن ہے ، پھرتومجھے خطرہ ہے کہ آگےآگے دیکھئے ہوتاہےکیا، کہ پتانہیں کیا کیا حرام اشیاء ہماری زندگی کاحصہ بنتی ہیں اورہم اسےجائز قراردیں گے، یہ عریاں رقص، فلمی گانے ، آلات موسیقی، مخلوط محفلیں ، سوداوررشوت خوری اورایسی بےشماراشیاء جوحرام ہیں لیکن یہ سب ہماری زندگی کالازمی جزوبن جائیں گی تویہ بھی حلال ہوجائیں گی۔ اورپھرلوگ ان میں بھی جائیں گےاوراپنے وقت کو ضائع کریں گے۔ جیساکہ سائل نے کہا تھا کہ اسلامی فلمیں کہ جوصرف تعلیم کی غرض سےدیکھی جاتی ہیں ان میں کوئی لہوولعب نہیں۔ چلوبالفرض مان لوکہ یہ اسلامی فلمیں فقط تعلیم کے لیے ہیں ، لیکن ان میں صحابہ، تابعین اوراولیاء اللہ اورمحدثین کی جوتصویرکشی کی جاتی ہے کیا آج کا کوئی آدمی ان پاک ہستیوں کےبرابرہوسکتاہے؟کیا آپ اس کا تصوربھی کرسکتے ہیں کہ آج فاحش انسان کسی صحابی کی تصویرکشی میں ملوث ہو۔ ارے یہ صحابی توکیایہ تواس صحابی کے پاوں کی مٹی کی دھول کے